بی جے پی کی اتر اکھنڈ میں شدید سردی میں 50ہزار مسلمانوں کو بے گھر کرنیکی تیاری

انتہاپسند ہندوؤں کی ریاستی حکومت نے مسلمانوں کے 4500 مکانات تجاوزات قرار دیکر مسمار کرنیکا حکم دیدیا۔مسلمانوں کی رو رو کر دعائیں کرنے کی وڈیو وائرل

بھارتی ریاست اتر اکھنڈ میں بی جے پی کی ریاستی حکومت نے 50 ہزار مسلمانوں کو شدید سردی میں بے گھر کرنے کی تیاری کرلی۔

انتہاپسند ہندوؤں کی ریاستی حکومت نے ریاست اتر اکھنڈ کے علاقے ہلدوانی میں مسلمانوں 4500 مکانات کو تجاوزات قرار دے کر مسمار کرنے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیے

نئی دہلی کی 23 سالہ انجلی سنگھ بی جے پی کے رہنما کی بربریت کا نشانہ بن گئیں

قاتل بھارتی دواؤں نے گیمبیا کے 100 بچوں کے بعد ازبکستان کے 25 بچے قتل کردیئے

 

بھارتی دانشور اشوک سوین نےاپنے ٹوئٹر ہینڈل  ایک ویڈیو اپ لوڈ کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ متاثرہ مسلمان حکومت کے ظالمانہ فیصلے کے خلاف رو رو کر دعائیں کر رہے ہیں۔

اشوک سوائن نے کہا کہ صرف ایک ظالم اور سنگدل حکومت ہی سردیوں کے وسط میں اتنے لوگوں کو بے گھر کرنے کا سوچ سکتی ہے۔قبل ازیں ہلداوانی میں ہزاروں مسلمان خواتین  نے ریاستی حکومت کے ظالمانہ فیصلے کے خلاف   موم بتیاں جلا کر احتجاج  کیا۔

اس سے ایک روز قبل ہندو انتہا پسندوں نے بھارتی ریاست راجستھان میں سیکڑوں لوگوں میں ترشول تقسیم کیے تھے تاکہ بظاہر اقلیتوں کے خلاف استعمال کیا جا سکے۔ وائرل وڈیو میں انتہاپسند ہندوؤں کے بڑے ہجوم کو ہندو دھرم کی حفاظت کیلیے ترشول کے استعمال کا حلف لیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

نریندر مودی کی زیرقیادت ہندوستان میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتی گروہوں کے خلاف عدم رواداری بڑھ رہی ہے اور ہندو انتہا پسند گروپ ملک میں روزانہ کی بنیاد پر اقلیتوں کے خلاف تشدد، دھمکیاں اور ہراساں کرنے کا استعمال کر رہے ہیں۔

حال ہی میں بھارت کی ریاست چھتیس گڑھ میں ایک چرچ میں توڑ پھوڑ کی گئی اور بی بی  مریم کے مجسمے کو توڑ دیا تھا۔ ۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کلپ میں دکھایا گیا ہے کہ ایک پرتشدد ہجوم بی بی مریم کے ایک مجسمے  کو توڑنے میں مصروف ہے۔

ہندوستان میں تشدد اور دھمکیوں کے واقعات کا ڈیٹا بیس  مرتب کرنے والےیونائیٹڈ کرسچن فورم (یو سی ایف) کی ایک رپورٹ کے مطابق 2021 میں عیسائیوں کے خلاف تشدد اور ہراساں کیے جانے کے 486 واقعات تھے، جو   2020 سے 74 فیصد  زیادہ تھے۔

متعلقہ تحاریر