محمد بن سلمان کے خلاف مضامین لکھنے پر ماہر تعلیم عواد القرنی کو سزائے موت

سعودی عرب کے ممتاز اور قابل احترام مبلغ اور ماہر تعلیم عواد القرنی کو 2017 میں ولی عہد محمد بن سلمان سے اختلاف رائے کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا جبکہ اب حکام نے انہیں سزائے موت سنادی ہے، وہ سعودی عرب کی بڑی یونیورسٹیز میں علم کی شمع جلاتے رہے ہیں

سعودی عرب کے نامور ماہر تعلیم عواد القرنی کو ولی عہدا ور وزیراعظم ولی عہد محمد بن سلمان (ایم بی ایس) کے خلاف مضامین سوشل میڈیا پر شیئر کےنے کے جرم میں موت کی سزا سنادی گئی ۔

سعودی عرب کے  ممتاز  اور قبل احترام مبلغ اور ماہر تعلیم عواد القرنی وزیراعظم ولی عہد محمد بن سلمان (ایم بی ایس) کے خلاف مضامین لکھنے اور  سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے الزام میں موت کی سزا سنادی گئی ۔

یہ بھی پڑھیے

امریکا نے مودی اور محمد بن سلمان سمیت کئی قاتلوں کو استثنیٰ دینے کا اعتراف کرلیا

ممتاز سعودی ماہر تعلیم عواد القرنی کو2017 میں ولی عہد محمد بن سلمان کے اختلاف رائے کے خلاف گرفتار کیا گیا تھا۔ القرنی کو سعودی حکام نے انتہائی خطرناک  قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنادی ۔

سعودی عرب کے سرکاری ذرائع ابلاغ  قابل اور معزز ماہر تعلیم کو خطرناک مجرم قرار دے رہے ہیں جبکہ ان کے بارے میں یہ تاثر عام ہے کہ وہ مملکت میں اصلاحات کے پر جوش حامی ہیں۔

ماہر تعلیم عواد القرنی سعودیہ عرب کے ممتاز تعلیمی اداروں میں پڑھاتے رہے ہیں جن میں امام محمد ابن سعود اسلامی اور کنگ خالد یونیورسٹی شامل ہیں۔ وہ ٹی وی چینل پر بھی  متواتر اپنے رائے کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

ماہر تعلیم عواد القرنی جوکہ اس وقت65سال کے ہیں، وہ سعودی عرب میں اصلاحات کی ایک نمایاں آواز ہیں۔ انہیں ٹوئٹر پر20 لاکھ سے زائد صارفین فالور کرتے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیے

ترک سعودی تعلقات کی برف پگھلنے لگی، ایم بی ایس انقرہ پہنچ گئے

برطانیہ میں جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے عواد القرنی کے صاحبزادے کا کہنا ہے کہ سعودی حکام نے آزادانہ اظہار رائے پر ایک نیا جبر شروع کیا ہے۔حکومت پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر