شفا یوسفزئی اور اسد طور کا معاملہ میشا اور علی ظفر جیسا ہے؟
خاتون اینکر نے صحافی کے خلاف ہراسگی کا مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
پاکستان کے معروف گلوکار علی ظفر اور میشا شفیع کی کہانی شاید ایک مرتبہ پھر دہرائی جانے والی ہے۔ ہم نیوز کی خاتون اینکر شفا یوسفزئی صحافی اسد طور کے خلاف میدان میں آگئی ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر خاتون اینکر نے صحافی کے خلاف ہراسگی کا مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
پچھلے دنوں اسلام آباد کے ایک صحافی اسد علی طور نے اپنے وی لاگ میں ہم نیوز کی خاتون اینکر شفا یوسفزئی پر ذاتی نوعیت کے الزامات لگائے تھے۔ جس پر اب دو ہفتوں بعد شفا یوسفزئی نے ردعمل دیا ہے۔
خاتون اینکر نے ٹوئٹ کیا کہ سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے اسد طور نے اپنے ویڈیو پیغامات میں ان کے خلاف قابل اعتراض الفاظ استعمال کیے جس کا مقصد انہیں ہراساں کرکے ساکھ کو خراب کرنا تھا۔
Dear All,2 weeks ago an unscrupulous character,who seeks cheap publicity by slandering others unleashed a series of videos against me using objectionable words. Goal was to use traditional vulnerability of a Pakistani woman to intimidate & harass me and destroy my reputation. 1/3
— Shiffa Z. Yousafzai (@Shiffa_ZY) April 13, 2021
ایک اور ٹوئٹ میں شفا یوسفزئی نے بتایا کہ اپنے گھر والوں اور دوستوں سے مشورے کے بعد اب انہوں نے اسد طور کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
After discussions with friends/family I decided to file a case against him under laws of Pakistan.His actions were clearly against our religious ethics,society norms & laws. Hope my stand against this obnoxious man will get support of all decent men & women against harassment.2/3
— Shiffa Z. Yousafzai (@Shiffa_ZY) April 13, 2021
شفا یوسفزئی نے مزید لکھا کہ اس فیصلے پر کچھ لوگوں نے ان سے کہا کہ پاکستان کے قوانین کسی خاتون کو حق دلانے میں کمزور ہیں، جس پر انہوں نے کہا کہ اس مقدمے کو پھر ایک آزمائش کے طور پر لینا چاہیے۔ شفا یوسفزئی کے مطابق اگر ان کے خلاف کہی گئی باتوں کو پاکستان کا قانون ہراسگی اور ہتک عزت کے زمرے میں نہیں دیکھتا تو پھر کن باتوں کو ہراسگی میں شمار کیا جائے گا؟
Everyone tells me that laws & institutions of Pakistan are weak to defend a woman; we need to take this as a “test case”, if what he did was not “slander, defamation & harassment” then what in Pakistani law will constitute slander and defamation? I will pray to Allah & wait! 3/3
— Shiffa Z. Yousafzai (@Shiffa_ZY) April 13, 2021
اسد طور نے شفا یوسفزئی پر ساکھ برقرار رکھنے کے لیے فوجی افسران کے ساتھ وقت گزارنے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے شفا یوسفزئی کے لیے بندر اور مداری کی اصطلاح بھی استعمال کی تھی۔
اگر یہ "صحافی” کی پیشہ وارانہ مہارت کی کمی ہے، تو اسکا مظاہر اسد طور زیادہ کررہے ہیں۔
(کسی کے غلط زبان کو اسلیے دفاع نہیں ہونا چاہیے کہ کوئی اور شخص بھی غلط زبان استعمال کرتا ہے)pic.twitter.com/i5VIyowKCl https://t.co/Kn9FhCOjW8
— Pk_Fake News Alert (@Pk_FakeNews) March 28, 2021
اسد طور کے سوشل میڈیا پیغامات پر حقوق نسواں کے حامیوں نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا جبکہ مختلف نامور شخصیات نے ٹوئٹر پر شفا یوسفزئی کے حق میں آواز بلند کی۔
Asad, stop lying & apologize. I have seen your video. It is disrespectful and below the belt. Be grateful she isn’t taking you to court with your allegations & doesn’t have Aurat March’s support to drag you everywhere.
Delete it & apologize. https://t.co/EQaS1NsuMP
— Mahwash Ajaz 🇵🇰 (@mahwashajaz_) March 28, 2021
میڈیا انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد آج شفا یوسفزئی کے ساتھ کھڑی ہے لیکن معاملے کے عدالت پہنچنے کے بعد کیا صورتحال ہوگی یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ ہوسکتا ہے صورتحال یکسر تبدیل ہوجائے کیونکہ علی ظفر اور میشا شفیع کے معاملے میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا تھا، جب تک معاملہ عدالت سے باہر تھا شوبز انڈسٹری کی بیشتر شخصیات میشا شفیع کے ساتھ کھڑی تھیں لیکن جب مقدمہ درج ہوا اور عدالت میں گواہان کی پیشی کی باری آئی تو سب پیچھے ہٹ گئے تھے۔