پاکستان میں انتخابات کے نتائج کے فیصلے عدالتوں سے ہو رہے ہیں

چیئرمین سینیٹ کے انتخاب، ڈسکہ کی پولنگ اور سینیٹرز کی اہلیت کا معاملہ عدالتوں میں چینلج کیا گیا تھا۔

پاکستان میں حال ہی میں ہونے والے قومی و صوبائی اسمبلیز کے ضمنی اور سینیٹرز کے تمام انتخابات کے نتائج متنازع ہو گئے ہیں اور اُس کے بعد اُن کے فیصلوں کا بوجھ عدالتوں پر پڑ رہا ہے کیونکہ اُنہیں عدالتوں میں چیلنج کیا جارہا ہے۔

جمعے کے روز ہونے والے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نامزد کردہ اُمید وار صادق سنجرانی دوسری مدت کے لیے بھی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے ہیں۔ صادق سنجرانی نے حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے مشترکہ امیدوار اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو شکست دی ہے۔

صادق سنجرانی نے 48 اور یوسف رضا گیلانی نے 42 ووٹ حاصل کیے جبکہ 8 ووٹ مسترد ہوئے جن میں سے 7 ووٹ یوسف رضا گیلانی کے تھے۔ حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے چیئرمین سینیٹ کے اس انتخابی نتیجے کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ جمعے کے روز پریس کانفرنس کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ ’یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینیٹ بن چکے ہیں۔ مریم نواز اور پی ڈی ایم کی دیگر قیادت سے مشاورت کے بعد عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم امید کر رہے ہیں کہ عدالت سے انصاف ملے گا اور ہائی کورٹ ہمارے حق میں فیصلہ دے گی۔‘

صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ
DAWN

پاکستان میں یہ پہلا انتخاب نہیں ہے جسے عدالت میں چیلنج کیا جارہا ہے بلکہ حال ہی میں ہونے والے انتخابات کے متنازع نتائج پر عدالتوں کو فیصلے کرنے پڑ رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے علی اسجد ملہی نے سپریم کورٹ میں این اے 75 ڈسکہ کے اُن 20 پولنگ اسٹیشنز میں دوبارہ ضمنی انتخاب کرانے کے لیے درخواست دی تھی جہاں دھاندلی ہوئی تھی۔ لیکن بدھ کے روز سپریم کورٹ نے پورے حلقے میں دوبارہ ضمنی انتخاب کرانے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ڈسکہ میں انتخاب اب 18 مارچ کے بجائے 10 اپریل کو ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے

صادق سنجرانی چیئرمین، مرزا محمد آفریدی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب

اس سے پہلے تحریک انصاف کے علی نواز اعوان نے حزبِ اختلاف کی جانب سے یوسف رضا گیلانی کی بطور سینیٹر کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے بدھ کے روز مسترد کردیا گیا ہے۔ اسی دن عدالت نے یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو بحیثیت رکن اسمبلی نااہل کرنے کی درخواست بھی خارج کردی ہے۔

یوسف رضا گیلانی
The Express Tribune

واضح رہے کہ 3 مارچ کو سینیٹ کے انتخاب میں حزبِ اختلاف کے امیدوار یوسف رضا گیلانی نے حکومتی امیدوار عبدالحفیظ شیخ کو اسلام آباد کی جرنل نشست پر شکست دے دی تھی۔ اس سے قبل 2 مارچ کو یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کی ایک ویڈیو لیک ہوئی تھی جس میں وہ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کو ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ بتا رہے تھے۔

اس معاملے پر تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں یوسف رضا گیلانی اور ان کے بیٹے کی نااہلی کے لیے درخواستیں دائر کی تھی جو مسترد ہوئی۔

فیصل واوڈا نااہلی
Courtesy: Dawn

اُدھر فیصل واوڈا کی نااہلی کے لیے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی لیکن عدالت نے یہ کہہ کر مقدمہ الیکشن کمیشن میں بھیج دیا تھا کہ فیصل واوڈا رکن قومی اسمبلی نہیں رہے اور اب فیصلے کا اختیار الیکشن کمیشن کو ہے۔ جس کے بعد فیصل واوڈا اپنی نااہلی سے متعلق الیکشن کمیشن میں سماعت رکوانے کے لیے سندھ ہائی کورٹ پہنچے تھے لیکن وہاں سے بھی اُنہیں مطلوبہ فیصلہ نہیں مل سکا۔ سندھ ہائی کورٹ نے فیصل واوڈا کی درخواست پر الیکشن کمیشن، وفاقی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 16 مارچ کو تفصیلی جواب طلب کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر