صحافیوں کو میڈیا مالکان کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت
صحافیوں کے حقوق پر نہ حکومت توجہ دے رہی ہے اور نہ ہی میڈیا مالکان اسے خاطر میں لارہے ہیں۔

پاکستان کے صحافی و یوٹیوبر اسد علی طور پر نامعلوم افراد کے تشدد کے خلاف صحافیوں اور میڈیا کارکنان نے اسلام آباد پریس کلب کے باہر احتجاج کیا ہے لیکن صحافیوں کو اپنی برادری کے حقوق کے تحفظ کے لیے میڈیا مالکان کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں صحافیوں یا میڈیا کارکنان کا سب سے بڑا مسئلہ ان کا معاشی تحفظ ہے۔ ملک میں صحافیوں پر تشدد کے چند واقعات موجود ہیں لیکن تنخواہوں میں کمی و کٹوتی اور ملازمت کی غیریقینی صورتحال کا سامنا تمام میڈیا اداروں کے صحافی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
بےروزگار صحافی اسد طور پر بہیمانہ تشدد
صحافیوں کے حقوق پر نہ حکومت توجہ دے رہی ہے اور نہ ہی میڈیا مالکان اسے خاطر میں لارہے ہیں۔ ایسے میں صحافیوں کو میڈیا مالکان کے خلاف بھی صدائے احتجاج بلند کرنی ہوگی اور اپنے حقوق کا پرچم تھامے تحریک میں آگے آنا ہوگا۔
گذشتہ دنوں پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نامعلوم افراد نے صحافی و یوٹیوبر اسد علی طور کے گھر میں گھس کر ان پر تشدد کیا۔ اس تشدد کے خلاف پاکستان میں صحافیوں سمیت حکومتی نمائندوں نے شدید الفاظ میں مذمت کی۔
جمعے کے روز اسد علی طور پر تشدد کے خلاف راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یو جے) کے زیر اہتمام پی ایف یو جے کی کال پر اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں صحافیوں، سیاسی رہنماؤں، وکلاء تنظیموں کے نمائندوں اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی۔
مظاہرین نے میڈیا کی آزادی کے حق میں اور نامعلوم افراد کی طرف سے صحافیوں کو نشانہ بنانے کے واقعات کے خلاف پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔
صحافی اسد علی طور نے اپنے اوپر ہونے والے قاتلانہ حملے کے بارے میں مظاہرین کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھ پر الزامات کی شفاف تحقیقات کروائی جائیں۔ اگر میں قصوروار ہوا تو ہر سزا بھگتنے کو تیار ہوں۔‘
دہشتگردی کا جواب پُرامن جدوجہد
سینیئر صحافی اور اینکر پرسن حامد میر نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے جس کے خلاف ہم پرامن احتجاج کررہے ہیں۔ ہم آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر پرامن راستہ اختیار کررہے ہیں۔ اگر ہم بندوقیں اٹھا کر گولیاں چلانا شروع کردیں تو آپ کہیں گے کہ یہ دہشتگرد ہیں۔ بعض عناصر چاہتے ہیں کہ ہم دہشتگردی کا راستہ اختیار کریں کیونکہ وہ ہمارے ساتھ دہشتگردی کرتے ہیں۔ دہشتگردی کا جواب ہم دہشتگردی سے نہیں بلکہ پر امن جدوجہد سے دیں گے۔‘
اس سوال پر کہ صحافیوں کے معاشی قتل عام پر آواز کیوں نہیں اٹھائی جاتی؟ حامد میر نے کہا کہ ’صحافیوں کو کسی ادارے یا چینل سے نکالا جاتا ہے تو صحافتی تنظیمیں اس کے خلاف احتجاج کرتی ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے اس ضمن میں کمیٹی بنائی تھی اور وہ اس کمیٹی کے سربراہ تھے۔ انہوں نے اپنے ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ پر دباؤ ڈال کر لوگوں کو تنخواہیں دلوائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جتنی ہماری اوقات ہے ہم کوشش کررہے ہیں۔‘
اس موقع پر احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ ’صحافیوں پر ہونے والے حملوں کے مقدمات درج ہوئے لیکن آج تک کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔ اسد علی طور پر حملہ کرنے والے نامعلوم افراد نہیں بلکہ معلوم افراد ہیں جو اس حملے کو دوسرا رنگ دے رہے ہیں۔‘
عدالت سے رجوع کرنا چاہیے، طاہرہ عبداللہ
سماجی کارکن طاہرہ عبداللہ نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’صحافیوں پر حملے اور دیگر کارروائیوں کے خلاف ہمیں عدالت سے رجوع کرنا چاہیے۔ آئینی پٹیشن ہمارا حق ہے، عدلیہ میں بہادر ججز موجود ہیں۔ آئین و قانون کے خلاف مسلسل واقعات ہورہے ہیں، ایسا کب تک چلے گا؟‘
انہوں نے کہا کہ ’آج پاکستان مسلم لیگ (ن) تحریک انصاف کو برا بھلا کہہ رہی ہے مگر یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ آج پی ٹی آئی پیمرا کا خوفناک قانون لارہی ہے تو ماضی میں (ن) لیگ بھی ایسے ہی قوانین بناتی رہی۔‘
یہ قافلہ چلتا رہے گا، عاصمہ شیرازی
سینیئر صحافی اور اینکر پرسن عاصمہ شیرازی نے کہا کہ ’جو صحافتی بکتے نہیں ہیں انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔ صحافیوں پر جتنے بھی حملے اور تشدد کر لیں یہ قافلہ چلتا رہے گا۔‘
ریاست ناکام ہوچکی ہے، ناصر زیدی
احتجاجی مظاہرین سے سینیئر صحافی و سیکرٹری جنرل پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) ناصر زیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کی ریاست ناکام ہوچکی ہے۔ ریاست اور ریاستی اداروں نے میڈیا سمیت تمام اداروں کو تباہ کر دیا ہے۔ پاکستان کا میڈیا اس وقت سخت بحران میں ہے۔ حکومت ملک میں میڈیا مارشل لاء نافذ کرنے جا رہی ہے۔ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نام پر اظہار رائے کی آزادی کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہماری ریاست سے لڑائی قلم اور کیمرے کی ہے جو ہم ہی جیتیں گے۔‘
حملہ صحافیوں پر نہیں بلکہ سیاسی جماعتوں پر ہے، فرحت اللہ بابر
پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ’صحافی اسد علی طور پر حملہ صرف صحافیوں پر نہیں بلکہ سیاسی جماعتوں پر بھی حملہ ہے۔ اگر متحد نہ ہوئے تو ایک ایک کر کے نشانہ بنایا جائے گا۔‘
میڈیا کی زبان بند کی جارہی ہے، مریم اورنگزیب
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’میڈیا کی آزادی کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں اور پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام سے میڈیا کی زبان بندی کی جارہی ہے۔‘
حامد میر کی گرفتاری کا مطالبہ
دوسری جانب حامد میر کے خلاف ٹوئٹر پر پاکستان میں ٹرینڈ چل پڑا ہے۔
حامد میر نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کے دوران ملٹری اسٹیبلشمینٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد ٹوئٹر صارفین ان کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔