کیا مرتضیٰ وہاب کے ایم سی سے کرپشن اور بدعنوانی ختم کرپائیں گے؟

کے ایم سی میں مرتضیٰ وہاب کی بطور ایڈمنسٹریٹر تعیناتی کی منظوری وزیراعلیٰ سندھ اور چیئرمین پیپلز پارٹی نے دی ہے۔

  کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن میں کرپشن، بدعنوانی اور جعلی بھرتیوں کے انکشافات کے بعد سندھ حکومت نے بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کو ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جوکہ خالصتاً سیاسی شخصیت ہیں۔

یہ تعیناتی ایسے وقت میں کی جارہی ہے جب کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم نے اپنے سابقہ ہم منصب جمیل فاروقی کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ 2020 میں مستقل کیے گئے ملازمین کا ریکارڈ غائب ہے جن کی ادارے کو تفصیلات درکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

بلوچستان، سیاسی بحران اور نئی تبدیلیاں

خط کے متن کے مطابق کے ایم سی کے ایچ آر ایم ڈیپارٹمنٹ کے پاس 178 مستقل کئے گئے ملازمین کا ریکارڈ موجود نہیں ہے، سابق سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم نے چارج چھوڑتے وقت ریکارڈ جمع نہیں کرایا تھا، جمیل فاروقی فوری طور پر 2020 کو مستقل کئے گئے ملازمین کا ریکارڈ فراہم کریں۔

محکمہ اینٹی کرپشن نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن میں کرپشن اور جعلی بھرتیوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، جس بنا پر کے ایم سی سے ملازمین کا ریکارڈ طلب کیا گیا تھا، تاہم ابھی تک اینٹی کرپشن کو ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا ہے۔

نیوز 360 کو موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق کے ایم سی میں کرپشن، جعلی بھرتیوں اور رشوت کا بازار گرم ہونے پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی مشاورت سے مرتضیٰ وہاب کو ایڈمنسٹریٹر کراچی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر کی سیٹ ایک خالصتاً بیوروکریسی کی پوسٹ ہوتی ہے ایسی نشست پر مرتضی وہاب کی تعیناتی سمجھ سے بالاتر ہے کیونکہ وہ ایک سیاسی شخصیت ہیں۔ کراچی کے مسائل باتوں سے نہیں عمل سے حل کیے جاسکتے ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہاں کم سے کم دو سوالات تو ضرور پیدا ہوتے ہیں کہ کیا کے ایم سی میں تعیناتی کے بعد مرتضیٰ وہاب کرپشن ختم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے؟ اور کیا مرتضیٰ وہاب پیپلز پارٹی کے امیج کو بہتر کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں۔؟

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کراچی کے صدر اور رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے مرتضیٰ وہاب کی تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت وفاق کے ترقیاتی فنڈز ہڑپنے کے لیے مرتضیٰ وہاب کو ایڈمنسٹریٹر تعینات کررہی ہے، کیونکہ سندھ حکومت پیسے کے لیے آئینی راستے اور چور دروازوں کا استعمال بخوبی جانتی ہے۔

ادھر وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے مرتضیٰ وہاب کی تعیناتی پر ردعمل دیتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرتضی وہاب ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے شاندار کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں وہ متحرک ہیں نوجوان ہیں اور کراچی کے مسائل کا بھرپور ادراک رکھتے ہیں، اگر وہ ایڈمنسٹریٹر بنتے ہیں تو یہ انتہائی خوش آئند عمل ہوگا۔

 

متعلقہ تحاریر