مون سون اور اموات، کراچی کس کے سہارے؟
لواحقین نے حادثے کا ذمہ دار کے الیکٹرک کو قرار دے دیا۔
کراچی میں مون سون کے آغاز کے ساتھ ہی اموات کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔ ساتویں جماعت کے طالب علم کی کرنٹ لگنے سے جان چلی گئی۔ قربانی کی غرض سے لائے گئے 3 مویشی بھی مرگئے۔
شہر قائد میں بارش رحمت سے زیادہ زحمت بن جاتی ہے۔ کراچی میں مون سون کے آغاز کے ساتھ ہی اموات کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔ مختلف علاقوں میں صرف ایک روز کی بارش نے تباہی مچادی۔ ملیر ہالٹ کی حسن مجتبیٰ سوسائٹی کا رہائشی 14 سالہ حماد بادل برسنے پر دوستوں کے ساتھ کھیل کود کے لیے گھر سے نکلا اور گھر سے کچھ فاصلے پر ہی نصب بجلی کے پول اور اس میں دوڑتے کرنٹ کی لپیٹ میں آکر موت کے منہ میں چلا گیا۔ حماد کی اچانک موت پر گھر میں صف ماتم بچھ گئی اور علاقہ سوگ میں ڈوب گیا۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی میں بارشوں سے قبل پولیس کی کشتیاں تیار
لواحقین کے مطابق ساتویں جماعت کا طالب علم حماد دوستوں کے ساتھ کزن کے گھر جارہا تھا کہ عقبی گلی میں حادثہ رونما ہوا۔ دوستوں نے جب تک گھر والوں کو خبر کی، اس وقت تک بہت دیر ہوچکی تھی۔
لواحقین اور اہل علاقہ نے حادثے کا ذمہ دار کے الیکٹرک کو قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک حکام بجلی کے پول کو ڈیڈ پول قرار دے رہے ہیں جبکہ یہ تاثر غلط ہے۔ حادثے کے بعد پہنچنے والی کے الیکٹرک کی ٹیمز نے بجلی کے پول سے تمام تاریں کاٹیں اور علاقے کی بجلی منقطع کردی۔
دوسری جانب ملیر بلال ٹاؤن میں قربانی کی غرض سے لایا گیا بیل کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوگیا۔ علاقہ مکینوں کے مطابق ایک لاکھ 70 ہزار روپے کا بیل ایک ہفتہ قبل ہی خرید کر علاقے میں لایا گیا تھا۔
کھارادر چھٹن شاہ مزار اور بفرزون سیکٹر 15 اے میں بھی قربانی کے لیے لائے گئے 2 مویشی بجلی کے کھمبوں سے کرنٹ لگنے کے باعث ہلاک ہوگئے۔