قمبر کا اسکول 15 برس سے زبوں حالی کا شکار
طلباء کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
سندھ حکومت کے صوبے میں تعلیم کی بہتری کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔ قمبر کے قریب گاؤں رانجھو شیخ کا پرائمری اسکول پچھلے 15 برس سے زبوں حالی کا شکار ہے۔ عمارت نہ ہونے کے باعث طلباء کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
اساتذہ اور بچوں کے والدین نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گاؤں میں سرکاری اسکول کی عمارت خستہ حالی کا شکار ہونے کے باعث مکمل طور پر کھنڈر کا منظر پیش کررہی ہے۔ 15 برس قبل انتظامیہ نے اسکول خالی کروادیا لیکن اب تک نئی عمارت نہیں دی گئی۔ اساتذہ کے مطابق اسکول کی عمارت نہ ہونے کے باعث بچے امام بارگاہ میں زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ شدید گرمی اور بارشوں کے موسم میں بچوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انتظامیہ کو کئی مرتبہ درخواستیں دی گئیں لیکن کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
12 سال سے زیر تعمیر ٹنڈومحمدخان کا اسکول
اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسکول کی عمارت کے لیے فنڈ منظور ہوا لیکن وہ مبینہ طور پر کرپشن کی نذر ہوگیا۔ حکومتی نااہلی کے باوجود دور دراز سے آنے والے اساتذہ اپنی ڈیوٹی سرانجام دے کر بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کررہے ہیں۔
اساتذہ اور طالبات نے وزیر تعلیم اور وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ قمبر کے گاؤں رانجھو شیخ میں اسکول کی عمارت کے ساتھ فرنیچر بھی دیا جائے تاکہ جدید دورمیں طلباء کا مستقبل تاریک ہونے سے بچ سکے۔