شوگر سیکٹر ریفارم کمیٹی کی رپورٹ، وزیراعظم کا پبلک کرنے کا حکم
رپورٹ کے مطابق ملک میں چینی کی پیداوار اور ذخائر کا ڈیٹا درست نہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے کابینہ کی شوگر سیکٹر ریفارم کمیٹی کی رپورٹ جاری کرنے کا حکم دےدیا۔ رپورٹ کے مطاق چینی کے دام بڑھانے کے لیے گٹھ جوڑ کیا جاتا ہے، ذخیر اندوز مافیا چینی کے اسٹاک قیمتیں بڑھنے تک ہولڈنگ کرتا ہے۔
وزیرا عظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ کابینہ کی تشکیل کردہ شوگر سیکٹر ریفارم کمیٹی کی رپورٹ کو پبلک کردیا جائے ، جس کے بعد شوگر سیکٹر ریفارم کمیٹی رپورٹ جاری کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اپٹما کا وزیراعظم کی کامیاب ٹیکسٹائل پالیسی کا اعتراف
پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 5 روپے کمی، 140 روپے کا ہوگیا
24 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہےکہ ملک بھر میں چینی مافیا اس سیکٹر میں راج کرتا ہے، یہ مافیا چینی ذخیرہ کرتاہے ، اس پر سیلز ٹیکس بچاتا ہے، چینی کے دام بڑھانے کے لیے گٹھ جوڑ کیا جاتا ہے ۔
چینی کے ذخیرہ کو دام بڑھنے تک ہولڈ کرتا ہے اور دام بڑھنے پر زیادہ سے زیادہ منافع پر فروخت کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں چینی کی پیداوار اور ذخائر کا ڈیٹا درست نہیں۔
گنے کی پیداوار غیر رجسٹرڈ افراد تک پہنچ جاتی ہے، رپورٹ کے مطابق شوگر سیکٹر میں مکمل ریکارڈ نہیں رکھا جاتا، ستم ظریفی یہ ہے کہ غیر رجسٹرڈ افراد چینی ذخیرہ کرتے ہیں جس سے چینی کی ذخیرہ انداوزی بڑھ جاتی ہے۔
ذخیرہ اندواز چینی کے دام بڑھنے تک انتظار کرتے ہیں، ذخیرہ انداز چینی کے دام بڑھنے سے منافع اٹھاتے ہیں، ذخیرہ اندوزی چینی کی طلب اور رسد کو متاثر کرتی ہے۔
رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے شوگر سیکٹر کی مانیٹرنگ مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، فصلوں کی زونگ ختم کی جانی چاہئے۔
رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان فصلوں کی برآمد کی حوصلہ افزائی کرے گی، فصلوں کی برآمد سے زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے، چینی کی قیمت طے کرنے کےلیے کسانوں کو تین سال کا وقت دیا جائے، چینی کی قیمت اس میں موجود مٹھاس سے طے کی جانی چاہئے۔
رپورٹ کے مطابق کسانوں کو مخصوص شوگر ملوں تک گنے کی فروخت کا پابند نہ کیا جائے، اسپارکو فصلوں کی مانیٹرنگ اور رپورٹنگ سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ مسابقتی کمیشن کو مزید فعال کرنے کی ضرورت ہے۔