کراچی میں قبضہ مافیا سیاسی سرپرستی میں سرگرم
لانڈھی کی ٹو بی بابر مارکیٹ کی 40 فیصد کے قریب کے ڈی اے کی اراضی کے ایم سی کے محکمہ کچی آبادی نے بیچ ڈالی ہے۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے علاقے لانڈھی میں قبضہ مافیا سرکاری اور سیاسی سرپرستی میں سرگرم ہوگیا ہے جس کا نشانہ کراچی کے ترقیاتی ادارے (کے ڈی اے) کی اراضی بن گئی ہے۔
کراچی کے علاقے لانڈھی کی ٹو بی بابر مارکیٹ کی 40 فیصد کے قریب اراضی جو کہ کے ڈی اے کی ملکیت ہے، کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے محکمہ کچی آبادی نے بیچ ڈالی ہے۔ اس مقصد کے لیے قبضہ مافیا نے لانڈھی ٹو بی میں 60 سے 250 گز کے پلاٹوں کی کٹنگ کروائی جس کے بعد کے ڈی اے نے اراضی کو لاوارث چھوڑ دیا تھا۔
پلاٹوں پر مختلف افراد نے سیاسی سرپرستی میں قبضہ کیا اور کے ایم سی کا محکمہ کچی آبادی انہیں لیز فراہم کرتا رہا۔ کے ڈی اے کی اراضی پر یہ غیرقانونی لیز بھاری نذرانوں کے عوض منتقلی کے نام پر دی جاتی رہی۔ ایک درجن کے لگ بھگ پلاٹس فروخت کرنے کے بعد کے ایم سی محکمہ کچی آبادی کے افسران اور ان کے سیاسی لبادے اوڑھے کارندے منظر عام سے غائب ہوگئے تھے۔
10 سال کے وقفے کے بعد یہ مافیا دوبارہ بابر مارکیٹ آدھمکا ہے۔ کے ڈی اے کاٹیج انڈسٹری کی اراضی کے درمیان والے لازمی علاقے اور 2 پلاٹس کو غیرقانونی لیز کے نام پر 6 ماہ قبل الاٹ کردیا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس لیز کو رہائشی قرار دیا گیا ہے جبکہ کے ڈی اے کے منظور شدہ ماسٹر پلان میں یہ کمرشل اراضی ہے۔
انجمن فلاح و بہبود بابر مارکیٹ کے ذمہ داران نے اراضی کی اس غیر قانونی بندر بانٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ سیاسی سرپرستی میں ڈی ایم سی کورنگی کا عملہ غیر قانونی طور پر دھمکا رہا ہے۔ دکانداروں کو زبردستی کے ایم سی کی غیر قانونی لیز حاصل کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں سیاسی بھرتیوں کا انکشاف
ادارہ ترقیات کراچی نے بھی بابر مارکیٹ کے دکانداروں کی درخواست پر لیٹر جاری کردیا ہے۔ کے ڈی اے کے ایگزیکٹو انجینئر کورنگی ڈویژن نے ایریا ٹو بی 37 کے بابر مارکیٹ کو اپنی اراضی قرار دیا ہے۔
بابر مارکیٹ کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ اس سارے گھناؤنے کھیل میں قبضہ مافیا کی سرپرستی ریونیو اور بلدیہ کورنگی کے انسداد تجاوزات کے اعلیٰ حکام کررہے ہیں۔ تاجروں کا شکوہ ہے کہ کے ایم سی کی غیرقانونی لیز حاصل کرنے والے افراد غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ منشیات فروشی اور چور اچکوں کے سرپرست بھی یہی غیر قانونی قابضین ہیں۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ بابر مارکیٹ میں ماضی میں ہونے والی ڈکیتیوں میں بھی مبینہ طور پر یہی عناصر ملوث ہیں۔ بابر مارکیٹ کے تاجر اِن جرائم پیشہ لینڈ مافیا اور ان کے سیاسی و حکومتی سرپرستوں کی انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ دکانداروں کی انجمن نے رینجرز اور پولیس کو اس ضمن متعدد تحریری شکایات بھی درج کرائیں ہیں۔
قبضہ مافیا کے سرپرستوں کو تاجروں نے کمشنر کراچی اور ڈپٹی کمشنر کورنگی کو دی گئی درخواستوں میں بے نقاب کیا ہے۔ تاجروں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ سمیت اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ کے ڈی اے 2004 کے ماسٹر پلان کے مطابق مارکیٹ کی اراضی کی لیز جاری کی جائے۔ اس طرح کے ڈی اے کے ریونیو اور بابر مارکیٹ کے تاجروں کے مسائل حل ہوں گے اور قبضہ گروپ کو شکست ہوگی۔
تاجروں نے وزیر بلدیات سندھ سے بلدیہ کورنگی کے محکمہ انسداد تجاوزات کے افسران کو لگام دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔