جامعات سے پارلیمنٹ لاجز تک منشیات کا کاروبار عروج پر

رکن قومی اسمبلی شہریار خان آفریدی کے مطابق تعلیمی اداروں میں 75 فیصد طالبات اور 45 فیصد طلباء آئس کرسٹل کا نشہ کرتے ہیں۔

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی جامعات سے شروع ہونے والا منشیات کا کاروبار پارلیمنٹ لاجز تک پہنچ گیا ہے۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ منشیات ہمارے گھروں اور اداروں تک پہنچ گئی ہیں۔ پارلیمنٹ لاجز میں منشیات کے استعمال کی بازگشت پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے تحقیقات کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) میں اراکین سینیٹ و قومی اسمبلی کی سرکاری رہائش گاہ (پارلیمنٹ لاجز) میں منشیات فروخت ہونے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ اس بات کا انکشاف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر پیر صابر شاہ نے سینیٹ اجلاس میں کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کیمبرج امتحانات سے متعلق نیوز 360 کی خبر درست ثابت ہوگئی

جمعرات کے روز سینیٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر پیر صابر شاہ نے کہا کہ ملک میں منشیات فروشی کا سلسلہ بڑھتا جارہا ہے۔ گلی کوچوں اور محلوں میں کھلے عام منشیات کی فروخت ہورہی ہے جس سے نوجوان طبقہ بری طرح متاثر ہورہا ہے۔ اب تو پارلیمنٹ لاجز میں بھی منشیات کا استعمال کیا جارہا ہے۔

سینیٹ اجلاس کے بعد نیوز 360 سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر پیر صابر شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں بھی اب ایسے عناصر داخل ہوگئے ہیں جو منشیات کو فروغ دے رہے ہیں اور یہ لمحہ فکریہ ہے۔ حکومت تحقیقات کرے کہ ہماری نسلوں کو کون لوگ تباہ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوچنا چاہیے کہ کیا وجہ ہے کہ آج منشیات ہماری جامعات سے نکل کر پارلیمنٹ لاجز تک پہنچ گئی ہیں؟ اگر ان اداروں تک بھی منشیات پہنچ گئی ہیں تو یہ بڑے افسوس کا مقام ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سینیٹر پیر صابر شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں کون کون سے اراکین منشیات استعمال کرتے ہیں اس کی فہرست تیار کی جارہی ہے تاہم ایسا کرنا ایک مشکل کام ہے۔

اسلام آباد کے ریڈ زون میں واقع ان پارلیمنٹ لاجز میں منشیات دستیاب ہونے پر جمعیت علماء اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ نے نیوز 360 سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں منشیات فروخت ہونے کی بات درست بھی ہوسکتی ہے اور غلط بھی۔ مگر یہ بات تو سب کے علم میں ہے کہ لکوئیڈ فارم (مائع حالت) میں تو بہت سی چیزیں دستیاب ہیں۔

جمعرات کے روز سینیٹ کے اجلاس کے بعد نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ نہ تو منشیات میرا مسئلہ ہے اور نہ ہی پارلیمنٹ لاجز میرا مسئلہ ہے۔ جن کا یہ مسئلہ ہے وہ جانیں۔

نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے اور اس پر کارروائی کی جانی چاہیے۔

واضح رہے کہ گذشتہ برس فروری میں قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور اس وقت کے وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار خان آفریدی نے اس بات کو دہرایا تھا کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں منشیات پھیل چکی ہیں جن سے نوجوانوں کی بڑی تعداد متاثر ہورہی ہے۔

شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے بڑے تعلیمی اداروں میں 75 فیصد طالبات اور 45 فیصد طلباء آئس کرسٹل کا نشہ کرتے ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حمداللہ نے چند برس قبل سینیٹ کے اجلاس میں پارلیمنٹ لاجز میں ہونے والی شراب نوشی کا معاملہ اٹھایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ لاجز سے بوتلیں ملتی ہیں تو بچے سوال کرتے ہیں۔ شرم آتی ہے انہیں کیا جواب دوں۔

کچھ عرصہ قبل عوامی راج پارٹی کے سربراہ جمشید احمد خان دستی نے بھی بطور رکن قومی اسمبلی الزام لگایا تھا کہ پارلیمنٹ لاجز میں غیراخلاقی سرگرمیاں ہوتی ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جب انہوں نے شراب کی بوتلیں جمع کرنا شروع کیں تو بوری بھر گئی تھی۔

متعلقہ تحاریر