ورلڈ یوتھ ماڈل یونائیٹڈ نیشنز، مستقبل کے رہنماؤں کا تربیتی پلیٹ فارم

ورلڈ یوتھ ماڈل یونائیٹڈ نیشنز ترکی کے شہر استنبول میں جاری ہے ۔ اس سال کے ایونٹ میں میں 40 ممالک کے 130 وفود شرکت کررہے ہیں۔ اس ایونٹ میں دنیا کے کرنٹ ایشوز کے بارے میں بحث و مباحثے ہوں گے۔ جس کے بعد ایک مکمل حل کی طرف جائیں گے۔ نیوز 360 کے نامہ نگار الیان الکریم نے ایونٹ میں ہوسٹ کے فرائض سرانجام دیے۔

ورلڈ یوتھ ماڈل یونائیٹڈ نیشن کے مہمان خصوصی ابراہیم فافانا جوکہ ایک این جی او کے ہیڈ ہیں، کا کہنا تھا کہ میں اقوام متحدہ کا سفیر برائے امن ہوں۔ ہم انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں ، ہم انسانیت کے لیے کام کرتے ہیں اور ہم یہاں انسانیت کی خدمت کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ ابراہیم فافانا کا کہنا تھا کہ ہمیں انسانیت کو بچانا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ہمیں مستقبل کے رہنماؤں کی ضرورت ہے اور ہمیں ان کو اس میں شامل کرنا ہے ۔ میں یہاں اس لیے ہوں کیونکہ کبھی میں بھی جوان تھا، جب میں نے اپنی فاؤنڈیشن کا آغاز کیا، میں مستقبل کے رہنماؤں کو اپنی کہانی بتانا چاہتا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں یہاں اس لیے ہوں تاکہ اپنی معلومات اور تجربات اپنے مستقبل کے رہنماؤں کے سامنے رکھ سکوں۔

یہ بھی پڑھیے

تخلیقی صلاحیت خدا کی دین ہوتی ہے، فیشن ڈیزائنر نادیہ مستری

حکومت پنجاب کا ایک اور احسن قدم، لاہور عجائب گھر میں سکھ گیلری قائم

ابراہیم فافانا کا کہنا تھا کہ  یہ بہت شاندار کام کررہے ہیں۔ جیسا کہ میں نے آپ کو بتایا ہمارے اگلے رہنما یہ بالکل مختلف ہوں گے۔ نوجوان بہت طاقتور ہیں، یہ بے باک ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ کیا یہ ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہے یا سوشل میڈیا کی وجہ سے لیکن آج کے نوجوان اس لائق ہیں کہ وہ کل کے فیصلے لے سکیں ۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کو بااختیار بنانا ہوگا تاکہ یہ تبدیلی اور جدت لاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو میری نصیحت یہ ہوگی کہ خود پر یقین رکھیں ، جو کام بھی کریں پور ے جذبے کے ساتھ کریں ، اپنے ذہن میں رکھیں کہ اگر آپ خود کو کسی بھی کام میں مشغول کریں گے تو آپ وہ کرسکتے ہیں ، میرے والدین، میرے والد، ان کے پاس کوئی ٹیکنالوجی نہیں تھی ، ان کے پاس کوئی سوشل میڈیا نہیں تھا ، ہمارے پاس ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا ہے ہماری انگلی کے پوروں پر ہے ، تو یہ ہمارے لیے بہت اچھی بات ہے۔

ایونٹ میں کینیا سے آئی ہوئی باری سونگائے کا نیوز 360 کے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ بہت شاندار کام کررہے ہیں، مختلف ثقافتوں اور مختلف قوموں کے لوگوں کے ساتھ مل کر اچھا لگتا ہے ۔ ہمارے پاس اس طرح کے زیادہ مواقعے نہیں ہوتے کیونکہ ہمارا تعلق افریقہ کے ملک سے ہے اس لیے یہ واقعی ایک اچھا تجربہ ہے ، میں بہت لطف اندوز ہورہی ہوں ، اور بہت مزہ آرہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں باری سونگائے کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس کے لیے میں سمجھتی ہوں کہ سب سے زیادہ اہم چیز یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے سے تعاون کریں ، ہم دنیا کے مسائل کے حل کے لیے ایک ساتھ کام کریں ، خاص طور پر اس وقت جب کورونا وائرس پھیلا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتی ہوں کہ نوجوانوں میں تعاون کا فروغ بہت ضروری ہے، میں سمجھتی ہوں کہ ایسی کانفرنسز کا عالمی سطح پر بہت گہرا اثر ہوتا ہے خاص طور پر نوجوانوں پر۔ اس فریم ورک میں رہتے ہوئے ہم اس حوالے سے بہت محنت کررہے ہیں کہ نظرانداز ہونے والے مسائل پر کام کریں۔ جیسا کہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے مہاجرین ، تو ہم ریسرچ پیپر تیار کررہے ہیں جو کہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے لیے کارآمد ہو۔

ایونٹ میں موجود منگولیا کی خاتون کا کہنا تھا یہ بہترین پروگرام ہے جس میں شرکت کرکے بہت مزہ آرہا ہے ۔ اس پلیٹ فارم سے نوجوانوں کو اپنا پیغام دوسروں تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔ کووڈ 19 کی وجہ سے ہمیں پیغام رسانی میں مشکل پیش آرہی ہے۔

فرانس سے تعلق رکھنے والے متیاخزل کا نیوز 360 سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ ایک شاندار پروگرام ہے۔ وفود کو دیکھ کر میں حیران رہ گیا۔ مجھے معلوم ہے کہ بہت سے افراد اس میں نئے ہیں لیکن یہ کوئی بری بات نہیں ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہم سب یہاں سیکھنے کے لیے آئے ہیں، اور ایک ساتھ اچھا وقت گزاریں گے۔ میں پھر کہوں گا کہ جو لوگ یہاں آئے انہیں دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی۔ انہوں نے اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کیا تاکہ کچھ تخلیق کیا جاسکے۔ اور ہماری بہت سودمند گفتگو ہورہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں فرانسیسی نوجوان کا کہنا تھا کہ میں ایسے ایونٹس کو نوجوانوں کے لیے ٹریننگ کا موقع سمجھتا ہوں ، کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ نوجوان دنیا کا مستقبل ہیں۔ لیکن میں کہنا چاہتا ہوں کہ بحیثیت نوجوان دنیا کے حوالے سے ہمار ے خیالات پچھلی نسلوں کے مقابلے میں مختلف ہیں۔ ان خیالات کے ذریعے ہم نئے کام کرسکتے ہیں ، ہمارے سوچنے کے طریقے مختلف ہیں ، اور نوجوانوں کی جانب سے یہ قوت تخلیقیت انمول ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف پاکستانی بلکہ سب ہی افراد کانفرنس میں دلچسپی لے رہے ہیں ، اور یہ واقعی بہت اچھا وقت ہے ۔ اور سیشن کے بعد بہت اچھا موقع ملا کہ پوری دنیا کے لوگوں سے ملاقات کی جائے۔

متعلقہ تحاریر