امارات میں چینی ویکسین کی تیسری خوراک کیوں لگائی گئی؟

پاکستان میں مقامی سطح پر روسی ویکسین اسپوٹنک 5 کی تیاری کے پہلو زیر غور ہیں۔

متحدہ عرب امارات میں چین کی کمپنی سائنو فارم کی تیار کردہ ویکسین کی تاثیر برقرار نہیں رہ پارہی ہے اور اس وجہ سے متعدد شہریوں کو کووڈ-19 وائرس کی ویکسین کی تیسری خوراک لگائی جارہی ہے۔

دنیا بھر میں کرونا وبا نے تاحال اپنے پنجے گاڑھے ہوئے ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں کووڈ 19 وائرس سے 4 لاکھ 76 ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہوچکے ہیں۔ نیشنل کرائسز اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ اتھارٹی ( این سی ای ایم اے) کے مطابق ملک کی 48 فیصد سے زائد آبادی کو وبا سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جاچکی ہے۔

حیران کن طور پر متحدہ عرب امارات میں متعدد شہریوں کو چین کی تیار کردہ سائنو فارم ویکسین کا تیسرا انجکشن لگانا پڑ رہا ہے کیونکہ ان کے جسم میں ویکسین کی دو خوراکوں کے باوجود وائرس سے تحفظ کے لیے قوت مدافعت کے آثار نمودار نہیں ہوئے تھے۔ اس حوالے سے متحدہ عرب امارات کے محکمہ صحت کی ترجمان ڈاکٹر فریدہ الحوسنی نے تصدیق کردی ہے۔

پاکستان میں بھی شہریوں کو چین کی سائنو فارم ویکسین لگائی جارہی ہے اور اگر ہمارے ملک میں بھی ویکسین دو خوراکوں کے بعد لوگوں کے جسم میں اینٹی باڈیز بنانے میں ناکام رہی تو صورتحال پیچیدہ ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

تھائی لینڈ کے صحافیوں پر جراثیم کش اسپرے کا چھڑکاؤ؟

دوسری جانب پاکستان اور روس کے وزرائے خارجہ کی مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا گیا ہے کہ پاکستان میں مقامی سطح پر روسی ویکسین اسپوٹنک 5 کی تیاری کے پہلو زیر غور ہیں۔

چینی کمپنی سائنوفارم کے مطابق ان کی ویکسین کووڈ-19 کے مقابلے میں 79.34 فیصد تک مؤثر ہے۔ متحدہ عرب امارات میں سائنو فارم کے علاوہ امریکی کمپنی فائزر، برطانوی کمپنی آسٹرازینیکا اور روسی ساختہ سپوٹنک 5 بھی دستیاب ہے۔

واضح رہے کہ امارات نے دسمبر 2020 میں ویکسین لگانے کی مہم کا آغاز کیا تھا۔ یہ مہم رواں سال کے آخر تک جاری رہے گی۔

متعلقہ تحاریر