شہباز شریف ڈاکٹر یاسمین راشد سے سبق سیکھیں

ڈاکٹر یاسمین راشد کرونا کی وباء اور کینسر سے بیک وقت لڑائی کر رہی ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کینسر کا علاج کروانے کے لیے برطانیہ جانا چاہتے تھے جنہیں بلیک لسٹ میں نام ہونے کے باعث بیرون ملک سفر سے روک دیا گیا ہے۔ لیکن شہباز شریف کو ملک کی خدمت کے جذبے کا سبق ڈاکٹر یاسمین راشد سے سیکھنا چاہیے۔

پاکستان کی دوسری بڑی سیاسی جماعت مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کینسر کے مریض ہیں اور علاج کی غرض سے وہ برطانیہ جانا چاہتے تھے تاہم ان کی بیرون ملک جانے کی خواہش فی الحال پوری نہیں ہوسکی ہے۔ شہباز شریف کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خاتون رہنما اور پنجاب کی وزیر صحت سے سبق سیکھنا چاہیے جو کینسر کی مریضہ ہونے کے باوجود کرونا کی وباء کے خلاف جہاد کر رہی ہیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کی صحت کا حال یہ ہے کہ بیماری کے علاج کے دوران ان کے تمام بال جھڑ چکے ہیں لیکن ملک کی خدمت کرنے کا جذبہ اب بھی قائم و دائم ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ڈاکٹر یاسمین راشد کی کرونا اور کینسر سے بیک وقت لڑائی

ایک طرف شہباز شریف ہیں جو بظاہر اتنے بیمار نظر نہیں آرہے کہ علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی ضرورت پیش آئے، تو دوسری جانب ڈاکٹر یاسمین راشد ہیں جن کی جسمانی حالت ان کی بیماری کی روداد چیخ چیخ کر سنا رہی ہے۔ لیکن اس کے باوجود دوسروں کے علاج کے لیے ملک میں کرونا کے خلاف بر سر پیکار ہیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد پاکستان کے صرف ایک صوبے یعنی پنجاب کی وزیر صحت ہیں جبکہ شہباز شریف ملک کی دوسری بڑی سیاسی جماعت کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بھی ہیں۔ ملک کی خدمت کرنے کا سبق شہباز شریف کو ڈاکٹر یاسمین راشد سے سیکھنا چاہیے۔

شہباز شریف کو کیوں روکا گیا؟

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام نے شہباز شریف کو ان کا نام بلیک لسٹ میں ہونے کے باعث بیرون ملک سفر کرنے سے روک دیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطاءاللہ تارڑ کے مطابق سنیچر کی صبح 4 بجے کے قریب شہباز شریف کو ایئرپورٹ پہنچنے پر حکام نے آگاہ کیا کہ ان کا نام تاحال بلیک لسٹ میں ہے جس کی وجہ سے بیرون ملک سفر کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لاہور ایئر پورٹ پر جب شہباز شریف کو روکا گیا تو ان کے ساتھ مریم اورنگزیب اور عطاءاللہ تارڑ بھی موجود ہیں۔ حکام کو شہباز شریف سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ دکھایا جا رہا ہے۔ شہباز شریف کہہ رہے ہیں کہ میں آپ سے بحث نہیں کر رہا لیکن مجھے عدالت نے بیرونِ ملک جانے کی (مشروط) اجازت دی ہے۔

بیرون ملک سفر کی مشروط اجازت

جمعے کے روز لاہور ہائی کورٹ نے علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کے لیے شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکلوانے کی درخواست منظور کی تھی۔ عدالت نے شہباز شریف کو بیرون ملک سفر کرنے کی مشروط اجازت دی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے تحریری فیصلے میں لکھا کہ ’اس وقت درخواست گزار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں نہیں ہے۔ درخواست گزار کا نام بلیک لسٹ میں موجود ہے اور انہیں 8 مئی 2021 سے تین جولائی 2021 کے درمیان اپنے طبی معائنے کے لیے ایک مرتبہ عدالت کے سامنے کیے گئے وعدے کے تحت برطانیہ جانے سے نہیں روکا جاسکتا۔‘

امیگریشن حکام کا اعتراض

لاہور ہائی کورٹ کے تحریری حکم نامے کے مطابق فیصلے کے وقت عدالت میں ایف آئی اے کے حکام بھی موجود تھے اور ان کی حاضری لگائی گئی تھی۔

تاہم امیگریشن حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ شہباز شریف کو اس لیے آف لوڈ کیا جارہا ہے کیونکہ امیگریشن کے نظام کو عدالتی فیصلے کے مطابق اب تک اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر