شہید مرید عباس کی بیوہ نے ماڈل کورٹ کی ساکھ پر سوال اٹھا دیے
زارا عباس کا کہنا ہے کہ 17 روز قبل میرے شوہر کے قاتل نے اپینڈیکس کا بہانہ لگایا تھا مگر 9 نومبر تک اس کا آپریشن نہیں ہوا تھا۔
9 جولائی 2019 کو کاروباری مخاصمت پر قتل ہونے والے اینکر پرسن مرید عباس کی بیوہ زارا عباس نے کیس کو ماڈل کورٹ میں منتقل کردیا ہے۔
صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں دو سال قبل بول نیوز کے اینکر مرید عباس اور ان کے دوست خضر حیات کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
ناظم جوکھیو قتل کیس میں ہوشربا انکشافات پر انکشافات
ظاہر نے نور کو کیسے قتل کیا؟کیس کی ویڈیو ٹرانسکرپٹ عدالت میں پیش
پولیس نے ابتدائی تحقیقات کے بعد دونوں مقتولین کے قتل کے الزام میں عاطف زمان اور ان کے بھائی عادل زمان کو گرفتار کرلیا تھا۔
شہید مرید عباس کی بیوہ زارا عباس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ماڈل کورٹس کی ساکھ پر سوال اٹھاتے ہوئے ہوئے لکھا ہے کہ "پچھلے دو مہینوں سے ماڈل کورٹ میں صرف تماشا ہورہا ہے، دو بار ماڈل کورٹ کے لیے کیس کا شیڈول بھی فارمیلیٹی کے لیے بنا مگر عمل آج تک نہیں ہوا۔”
ماڈل کورٹ کی کریڈیبلٹی پہ سوالیہ نشان؟
پچھلے دو مہینوں سے ماڈل کورٹ میں صرف تماشا ہورہا ہے، دو بارماڈل کورٹ کے لئے کیس کا شیڈول بھی فرمیلیٹی کے لئے بنا جس پر عمل آج تک نہ ہوا!
@Farogh_NaseemPK#JusticeForMureedAbbas pic.twitter.com/954TGScbY5— Zaara Abbas Khan (@sidraAbbasZAK) November 9, 2021
زارا عباس نے لکھا ہے کہ "آج سے تقریباً 17 دن پہلے میرے شوہر مرید عباس کے قاتل عاطف زمان جو ماڈل کورٹ میں "اپینڈیکس” کی شدید تکلیف کا بہانہ کرتے ہوئے زمین پر لیٹ گیا، آج تک بھی اس کا آپریشن نہیں ہوا، اس کے وکیل صاحب عدالت میں تاخیر سے پہنچے ، ہم انتظار کرتے رہے ، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ عاطف زمان کا آپریشن ہونا ہے ، وہ اسپتال میں ہے۔ یعنی اگر اتنی ہی شدید اپینڈیکس کی تکلیف تھی اور تب ڈاکٹر نے آپریٹ کرنے کا کہا تھا تو آج تک کس بات کا انتظار کررہے ہیں، بات بڑی سیدھی سی ہے، جو قاتل سگریٹ کے کش لگاتا ہوا طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ مجھے گھور رہا تھا اس نے کورٹ میں زمین پر لیٹ کر ڈرامے شروع کر دیے تھے، اور آج اسی پلان کے تحت وہ عدالت کو ٹوپی پہنا گیا، اور عدالت تماشا دیکھتی رہی ۔ اس ملک کا جوڈیشل نظام اس قدر بوسیدہ ہے کہ مظلوم بس پستہ رہتا ہے ۔ اس کا تماشا لگا رہتا ہے اور ظالم آرام سے بیٹھ کر تماشا انجوائے کرتا ہے۔ جس ملک میں عدل کا نظام صحیح نہ ہو وہ معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے ، اور یہ معاشرہ تباہی کے راستے پر ہی گامزن ہے۔ یااللہ ہم سب پر اپنا کرم فرما دیجیئے ، بے شک اللہ بہتر انصاف کرنے والے ہیں۔”