اب سام سنگ کے فونز پاکستان میں بھی تیار ہوں گے
انڈسٹریز اور پروڈکشن پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اراکین کا پروڈکشن سائٹ کا دورہ، مقامی سطح پر فونز کی تیاری کو خوش آئند قرار دیا۔

دنیا میں موبائل فون بنانے والی صفِ اول کی کمپنی سام سنگ نے پاکستان میں اپنی مصنوعات بنانا شروع کردی ہیں، متعلقہ حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ اس سے آنے والے مہینوں میں ملک کے درآمدی اخراجات کم ہوں گے۔
یہ پیشرفت گزشتہ روز کمپنی کی منیجمنٹ اور پاکستانی سینیٹرز کے درمیان ملاقات کے دوران سامنے آئی، سینیٹرز نے کمپنی کی پروڈکشن سائٹ کا دورہ کیا تھا جہاں انہیں اس نئے شعبے کے متعلق بریفنگ دی گئی اور ملک میں موبائل فونز تیار کرنے کی صنعت کو درپیش مسائل پر بات ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے
’’ایپل‘‘ نے اسرائیلی کمپنی کے خلاف جاسوسی کا مقدمہ کردیا
پی ٹی اے نے چوتھی بار ٹک ٹاک ایپلی کیشن بحال کردی
انڈسٹریز اور پروڈکشن پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر فیصل سبزواری نے ڈان کو بتایا کہ ہمیں اطلاع دی گئی ہے کہ سام سنگ نے اپنی پیداوار کا باقاعدہ آغاز کردیا ہے۔
انہوں نے سینیٹرز کے وفد کی سربراہی کی جس نے سام سنگ کے پیداواری یونٹ اور ایک آٹو مینوفیکچرنگ پلانٹ کا دورہ کیا تھا، اراکینِ پارلیمنٹ نے ایکسپورٹ پراسسنگ زون کی منیجمنٹ سے بھی ملاقات کی۔
فیصل سبزواری نے مزید کہا کہ یہ جان کر خوشی ہے کہ کمپنی نے صرف چار ماہ کے قلیل عرصے میں پیداوار شروع کردی ہے، ہم نے پروڈکشن سائٹ کا دورہ کیا جو کہ جدید خطوط پر استوار کی گئی ہے اور اس میں مقامی افراد کو ملازمت پر رکھا گیا ہے۔
پی ٹی اے کے مطابق رواں سال کے دس ماہ میں مقامی مینوفیکچرنگ پلانٹس کے ذریعے پیداوار تقریباً دوگنی ہو کر 18.87 ملین تک جا پہنچی جبکہ موبائل فونز کی درآمدات 45 ملین رہیں۔
پی ٹی اے کے مطابق جولائی تا اکتوبر 2021 میں 644.673 ملین ڈالر کے موبائل فونز درآمد کیے گئے جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 15.54 فیصد زیادہ ہیں۔
پچھلے برس جولائی تا اکتوبر 557.96 ملین ڈالر کے موبائل فونز درآمد کیے گئے تھے۔
لکی گروپ نے سام سنگ کے ساتھ شراکت داری کی ہے، گروپ کے چیف محمد علی ٹبہ نے ڈان اخبار کو بتایا کہ ہم سالانہ 30 لاکھ فونز بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پوری پیداواری صنعت افراد قوت پر قائم ہے، کسی قسم کے روبوٹس استعمال نہیں کیے جارہے۔ آپ تصور کریں کہ پاکستان میں انجینئرنگ کے اس نئے شعبے میں کتنے زیادہ ملازمین درکار ہوں گے جس سے ملازمت کے مواقع پیدا ہوں گے۔