امن فاؤنڈیشن کی ایمبولینس کرونا کے مریضوں کی مددگار

امن ایمبولینسز نے 17 ہزار سے زیادہ مریضوں کو گھروں سے اسپتال منتقل کیا۔

پاکستان میں امن فاؤنڈیشن صحت کے شعبے میں 2009 سے اپنی خدمات انجام دے رہی ہے۔ کرونا وبا کے دوران ادارے نے حکومت سندھ کے ساتھ مل کر کام کیا جس کا مقصد وبا کی فوری روک تھام اور مریضوں کو مشکل ترین وقت میں سہولیات فراہم کرنا تھا۔

امن فاؤنڈیشن کے ڈپٹی جنرل منیجر (ڈی جی ایم) ڈاکٹر علی کاشان ملک نے نیوز 360 کو بتایا کہ وبا کے دوران امن ایمبولینسز نے نہ صرف مریضوں کو گھروں سے اسپتال منتقل کیا بلکہ ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال بھی پہنچایا گیا۔

ڈاکٹر علی کاشان کے مطابق امن ایمبولینسز نے 17 ہزار سے زیادہ مریضوں کو گھروں سے اسپتال جبکہ 16 ہزار سے زیادہ مریضوں کو ایک سے دوسرے اسپتال منتقل کیا۔ ایمبولینس میں سفر کے دوران احتیاطی تدابیر کا بھی خاص خیال رکھا گیا تھا۔ طبی ماہرین کے اسٹاف کے علاوہ مریض کے ساتھ آنے والے شخص کے لیے بھی کرونا سے بچاؤ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنا لازمی تھا۔

ڈاکٹر علی کاشان کا مزید کہنا تھا کہ امن فاؤنڈیشن سے وابستہ ڈاکٹرز کرونا کے مریضوں کے لیے آن لائن خدمات بھی انجام دیتے ہیں۔ مریض کی طبیعت بگڑنے پر اسپتال کے آئی سی یو تک پہنچانے کے انتظامات بھی سنبھالتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کرونا کیسز میں اضافے کے ساتھ کاروباری سرگرمیاں عروج پر

امن فاؤنڈیشن کی ایمبولینسز جدید میڈیکل سہولیات سے آراستہ ہیں۔ کرونا کے مریضوں کے لیے وینٹیلیٹر انتہائی اہم ہے۔ اس ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت سندھ کے تعاون سے مختلف امن ایمبولینسز میں وینٹیلیٹرز بھی لگائے گئے ہیں۔

 نیوز 360 سے گفتگو میں امن ٹیلی ہیلتھ کی سربراہ ڈاکٹر نفیسہ بانو نے بتایا کہ امن فاونڈیشن کی ایمبولینسز اور دیگر گاڑیاں ایک عرصے سے گھر گھر جا کر مفت کرونا ٹیسٹ کرتی رہی ہیں۔ کرونا سے متاثرہ مریض جو گھروں میں قرنطینہ تھے انہیں ادارے کے ڈاکٹرز کی جانب سے فون پر مفید مشورے دیئے جاتے تھے۔

حکومت سندھ کی جانب سے گھر گھر مفت ویکسین لگانے کی مہم کا آغاز کیا گیا ہے جس میں امن فاؤنڈیشن بھی ان کے ساتھ کام کررہی ہے۔ یہ مہم معذور اور بیمار افراد کے علاوہ 60 سال یا اس سے زیادہ کی عمر والے شہریوں کے لیے ہے۔ شہری 9123 پر کال کرکے رجسٹریشن کراتے ہیں جس کے بعد امن فاؤنڈیشن کے کارکنان گھر آکر ویکسین لگاتے ہیں۔ ڈاکٹر نفیسہ کے مطابق امن فاؤنڈیشن کو روزانہ کی بنیاد پر شہریوں کی جانب سے 2 ہزار سے زیادہ کالز موصول ہورہی ہیں۔

متعلقہ تحاریر