قرضے نہیں قرضوں کی تنظیم نو کی ضرورت ہے، برطانوی جریدے کا پاکستان کو مشورہ
برطانوی جریدے فنانشل ٹائمز نے لکھا ہے کہ اگر پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانا ہے تو چین ، آئی ایم ایف اور دیگر قرض دہندہ ممالک کو سنجیدگی کے ساتھ پاکستان کی مدد کرنا ہوگی۔
برطانوی جریدے فنانشل ٹائمز نے اس بات کی جانب اشارہ کیا ہے کہ پاکستان اس وقت تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے ، ایسا ملک جو نیوکلیئر پاور ہے اس کا دیوالیہ ہونا کتنا خطرناک ہوسکتا ہے ، جس کی آبادی دنیا کی پانچویں بڑی آبادی ہو ، سری لنکا کی آبادی پاکستان سے تھری ٹائم کم ہے ، وہ ایک مرتبہ پھر سے سروائیو کرنے کی کوشش کررہا ہے ، اگر پاکستان ڈیفالٹ کرجاتا ہے تو پاکستان کیسے دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا؟
فنانشل ٹائمز اپنے ایڈیٹوریل میں لکھتا ہے کہ ایکسچینج کنٹرول کو ہٹانے سے ڈالر کی مقابلے میں روپیہ بری سے نیچا گرا ہے۔ پاکستان کو اپنی جدید ترین تاریخ کے بدترین چیلنجز کا سامنا ہے۔ روزانہ صبح خبریں پاکستانی معیشت کی تباہی کی داستانیں سنا رہی ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
یکم فروری تک کپاس کی پیداوارمیں 36 فیصد کمی ریکارڈ
تکنیکی راؤنڈ کا اختتام ، آئی ایم ایف کے مطالبے وزیراعظم اور وزیر خزانہ کے لیے درد سر
حکومتی نااہلی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستانی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے ، دوسری جانب سے حالیہ دہشتگردانہ حملوں میں 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
فنانشل ٹائمز اپنے ایڈیٹوریل میں لکھتا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 3.7 ارب ڈالر سے بھی کم رہ گئے ہیں ، جوکہ ماہ کی درآمدات کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بھی ناکافی ہیں۔
فنانشل ٹائمز لکھتا ہے کہ بحرانوں میں گھری معیشت کی بحالی کے لیے پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ 9ویں جائزے کی تکمیل کے لیے بات چیت کررہا ہے ، کیونکہ ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی کم سطح پر آگئے ہیں اور کاروبار بند ہورہا ہے۔
فنانشل ٹائمز اپنی رپورٹ میں اسٹیٹ بینک کا حوالہ دیتے ہوئے لکھتا ہے کہ کراچی کے ساحل سمندر پر درآمدی سامان سے لدے ہوئے سیکڑوں کنٹینرز لنگر انداز ہیں مگر خریدار کے پاس ادائیگی کے لیے ڈالرز نہیں ہیں۔
برطانوی جریدہ ’فنانشل ٹائمز‘ نے مزید لکھا ہے کہ پاکستان میں معیشت کو درپیش چیلنجز کی وجہ سے توانائی کے ذخائر کم ہورہے ہیں جس کی وجہ سے بجلی بحران پیدا ہونا کا خدشہ بڑھ گیا ہے ، بجلی کی بندش سے کاروباری حضرات اور مینوفیکچرنگ انڈسٹریز کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ڈالر کی دستیابی نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹریز کو خام مال کی خریداری میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ، اور متعدد فیکٹریاں خام مال نہ ہونے کی وجہ سے بند ہو گئی ہیں۔
سری لنکا کے بعد پاکستان کو ڈیفالٹ کا خطرہ ہے ، ملک میں خوراک اور ادویات کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے ، جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک کی فوج مداخلت کے حوالے سے اپنی ایک تاریخ رکھتی ہے۔ اسلام پسند اور انتہا پسند ایک مرتبہ پھر خونخوار حملوں کا مظاہرہ کررہے ہیں۔
فنانشل ٹائمز لکھتا ہے کہ اگر پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانا ہے تو بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور بین الاقوامی قرض دہندگان کو پاکستان کی مدد کرنا ہوگی ، کیونکہ پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 3.7 ارب ڈالر رہ گئے ہیں جو تین ہفتوں کی درآمدات کے لیے کافی ہوں گے۔ جبکہ قرضے 270 بلین ڈالر کے ہیں، جو جی ڈی پی کا 79 فیصد ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ صرف لائٹس آن رکھنا مشکل ہورہا ہے۔
فنانشل ٹائمز لکھتا ہے اس کے علاوہ گذشتہ برس پاکستان میں سیلاب نے الگ سے تباہی مچائی ، جس سے 30 بلین ڈالر کا نقصان ہوا جبکہ جانی نقصان اس کے علاوہ تھا، تاہم بین الاقوامی برداری نے بحالی کے لیے 9 بلین ڈالر کے امدادی پیکج پر اتفاق کیا۔ لیکن وہ بھی کب ملیں گے اور کیسے ملیں گے ابھی اس حوالے سے کوئی فریم ورک طے نہیں کیا گیا۔
آئی ایم ایف کے بعد چین پاکستان کو دوسرا بڑا قرض دہندہ ہے ، جس کے کل قرضے تقریباً 30 بلین ڈالر ہیں، جس میں بجلی کی خریداری کے لیے خود مختار چینی پاور پروڈیوسرز کو واجب الادا 1.1 بلین ڈالر شامل نہیں ہیں۔
فنانشل ٹائمز مزید لکھتا ہے کہ چین، آئی ایم ایف اور قرض دہندہ ممالک کے پیرس کلب کو پاکستان کو قرضوں کی تنظیم نو کے لیے مذاکرات جلد شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب پاکستان کو قرضوں کی تنظیم نو کے لیے سنجیدگی سے اپنے ڈیزائن کو ترتیب دینا ہوگا۔