خصوصی قائمہ کمیٹی نے ریڈیو پاکستان کے 1020 برطرف ملازمین بحال کردیے
کمیٹی نے ریڈیو پاکستان کے 1020 برطرف کنٹریکٹ ملازمین کو 20 روز میں بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی نے ریڈیو پاکستان کے 1020 برطرف کنٹریکٹ ملازمین کی بحالی کا حکم دے دیا۔ خصوصی کمیٹی کا اجلاس قادرمندوخیل کی سربراہی میں ہوا۔
کمیٹی نے ریڈیو پاکستان کے 1020 برطرف کنٹریکٹ ملازمین کو 20 روز میں بحال کرنے کا حکم دے دیا۔ ریڈیو کے ان کنٹریکٹ ملازمین کو اکتوبر 2020 کو برطرف کر دیا گیا تھا.
ڈی جی ریڈیو پاکستان طاہر حسین نے بتایا کہ ریڈیو کو 2 ارب روپے کی شارٹ فال کا سامنا ہے۔ 1020 کنٹریکٹ ملازمین کی بحالی سے مزید مالی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ریڈیو پاکستان کو تنخواہوں اور پینشن کی ادائیگی میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
کمیٹی کے چیئرمین قادر مندوخیل نے ہرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی ملازمین کی بحالی کی بات کریں تو آپ فنڈز کی کمی کا رونا شروع کر دیتے ہیں۔ ملازمین کو ان کا حق تو دیں۔
قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی نے قومی اداروں کی زبوں حالی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیلی ویژن، ریڈیو پاکستان اور محکمہ ڈاک جیسے اہم ادارے آج زبوں حالی کا شکار ہیں۔
کمیٹی رکن برجیس طاہر نے کہا کہ ان سرکاری اداروں کے مقابلے میں جن کو لائسنس دیئے گئے وہ پرائیویٹ ادارے خوب پھل پھول رہے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے دریافت کیا کہ ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلی ویژن کون سے ملکوں میں چلتا ہے۔ ان اداروں کے پاس بڑی بڑی عمارتیں ہیں مگر کارکردگی صفر ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان طاہر حسین نے بتایا کہ ریڈیو پاکستان کے پینشنرز کی تعداد 4 ہزار اور 2014 ریگولر ملازمین ہیں۔ ریڈیو پاکستان کو شدید مالی مسائل کا سامنا ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ ڈی جی صاحب آپ ریڈیو سےکتنی تنخواہ لے رہے ہیں ۔جس پر ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ وہ تین لاکھ دس ہزار روپے تنخواہ وصول کر رہے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ کو اس کے علاوہ لاکھوں روپے کی مراعات بھی مل رہی ہیں۔
کمیٹی نے سوال کیا کہ 4 ہزار پینشنرز سمیت 6 ہزار افراد کو ادائیگیوں کے باوجود ریڈیو پاکستان کی کارکردگی دکھائی نہیں دیتی۔
کمیٹی نے وزارت اطلاعات و نشریات کے حکام کو ہدایت کی کہ سرکاری ریڈیو اور ٹی وی کا کھویا ہوا مقام بحال کیا جائے ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان ٹیلی ویژن سرکاری ترجمان بن گیا ہے ۔اسی لئے سرکاری ریڈیو اور ٹی وی پر عوام کو اعتماد نہیں۔
رکن کمیٹی رانا قاسم نون کا کہنا تھاکہ ریڈیو پاکستان کو پرائیویٹائز کر دینا چاہیے جب کہ ریڈیو کی عمارت کا کمرشل استعمال ہونا چاہیے یا اس میں ریسٹورینٹ بنا دیا جائے۔
کشورزہرہ کا کہنا تھاکہ وہ قومی اداروں کی پرائیویٹائزیشن کے مخالف ہیں البتہ سرکاری اداروں کو اپنی کارکردگی بہتر بنانے چاہیے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریڈیو پاکستان کی بہتری کے لیے کیا کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے۔ ہم کب تک آئی ایم ایف سے بھیک مانگ کر کھاتے رہیں گے۔
ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان نے بتایا کہ مختلف علاقوں میں نصب انیس ٹرانسمیٹر بہت زیادہ بجلی استعمال کر رہے ہیں جن کی جگہ اسلام آباد کے قریب جدید ٹرانسمیٹر نصب کیا جارہا ہے،اس طرح انیس ٹرانسمیٹر بند کر نے سے بجلی کی بھاری بچت ہوگی۔