جس دن صحافی سچ لکھنا شروع کرے گا مسائل حل ہونا شروع ہو جائیں گے، ثاقب نثار

سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا کہنا ہے ان کا وٹس ایپ ہیک ہوگیا جو ابھی تک ریکور نہیں ہوا ہے ، ہیکرز کو شرمندگی اٹھانا پڑے گی۔

سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ان کا وٹس ایپ ہیک ہو گیا جو ابھی تک ریکور نہیں ہوا، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ میرے موبائل ڈیٹا کو توڑ مروڑ کر کسی خاص مقصد کےلیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا وٹس ایپ ہیک ہو گیا ہے جس کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ وٹس ایپ ہیک کرنے والوں کو شرمندگی ہی ہوگی، اس سے قبل بھی میری مختلف ویڈیوز کو جوڑ کر ایک آڈیو بنائی گئی تھی، ایک چینل نے 6 گھنٹوں میں ہی ثابت کردیا تھا کہ وہ ایک جعلی آڈیو ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جان کا خطرہ: عمران خان کا چیف جسٹس کے نام خط، تشویش سے آگاہ کردیا

نواز شریف کی لندن میں بینٹلے کار کے سیر سپاٹے اور شاپنگ کی وڈیو تنقید کی زد میں آگئی

سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کسی کی نجی زندگی میں مداخلت چوری کے زمرے میں آتا ہے، حالیہ ایک آڈیو سن کر میں نے بھی یقین کرلیا تھا کہ وہ اصلی ہے۔ جب رابطہ ہوا تو پتہ چلا کہ آڈیو فیک اور ٹیمپرٹ ہوئی تھی۔

ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جو شخص آج عدالتوں پر حملہ آور ہے وہ ایک وقت میں عدالتوں کا پسندیدہ رہا ہے، صرف ایک مقدمہ کے علاوہ اسے ہمیشہ عدالتوں سے ریلیف ہی ملتا رہا ہے۔

سابق چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ ملک کے مسائل کا حل الیکشن میں ہے، 2018 میں بھی الیکشن کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی گئیں جسے ناکام بنایا تھا، جسکا سب سے بڑا گواہ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب ہے۔

سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ طاقت ور لوگ ملک کا فیصلہ نہیں کر سکتے، ماضی میں ملک کے فیصلے موکلوں اور پیروں کے ذریعے چلایا جاتا رہا ہے، ایسے فیصلوں سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوا۔

جسٹس (ر) ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جس کو بھیگ مانگ کر گزرا کرنے کی عادت پر جائے وہ بے وہ کبھی سر اٹھا کر نہیں چل سکتا، میں نے بہت سے غلط فیصلے کیے ہوں گے لیکن جو اس ملک کی بقاء کےلیے ہیں ان پر عملدرآمد کیوں نہیں کرتے۔

سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا ہے کہ ملک کا سب سے بڑا مسلہ پانی،صاف ہوا اور بڑھتی ہوئی آبادی ہے، کسی حکومت نے میرے پانی اور آبادی کے فیصلے سے پر عملدرآمد نہیں کیا۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ موجودہ چیف جسٹس اللہ کے ساتھ براہ راست ہیں، عمر عطا بندیال صوفی ازم کے بہت قریب ہو چکے ہیں۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آج کل عدالتی فیصلوں پر وہ بات کر رہے ہیں جنہیں قانون کی زبر زیر معلوم نہیں، میڈیا ملک کا چوتھا ستون ہے اور حکومت چلانے اور بنانے میں سب سے اہم کردار ہے، جس دن صحافی سچ لکھنا شروع کردے گا تو ملک کے مسائل حل ہونا شروع ہو جائیں گے۔

سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ میں اب کسی کو انٹریو نہیں دوں گا، میرے مرنے کے بعد ایک کتاب شائع ہوگی جس میں تمام حقائق شامل ہوں گے، میں سیکرٹری لاء، وکیل، جج رہا ہوں، 1997 سے لیکر چیف جسٹس پاکستان تک کی ساری کہانی لکھوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب سیکرٹری لاء تھا تو حمکرانوں کو فیصلے کرتے دیکھ کر اپنی آنے والے نسل کےلیے پریشان ہوتا تھا، ایک اعلی حکومتی شخصیت نے انٹرنیشنل بانڈ کے معاملے پر موٹر وے گروی رکھنے کا فیصلہ کیا، پی کے ایل آئی کے معاملے کی فرانزک رپورٹ کا اگر کوئی جائزہ لے تو سر پکڑ کر بیٹھ جائے گا، پی کے ایل آئی کے سربراہ کو ایک پیر کے کہنے پر لگایا گیا، پی کے ایل آئی گیا تو ہر طرف شہباز شریف کی تصویریں لگی تھیں، بچوں کی رول نمبر سلپ تک شہباز شریف کی تصاویر لگا کر تشہیر کی جاتی تھی۔

سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ میں نے ذاتی تشہیر پر شہباز شریف اور پرویز خٹک سے رقم نکلوا کر قومی خزانے میں جمع کروائی، جب چیف جسٹس نہیں بنا تھا تو نواز شریف نے مختلف حلقوں میں کہنا شروع کردیا تھا کہ یہ اپنا چیف ہے، خواجہ آصف نے اسمبلی فلور پر کہا کہ ہمارے ساتھ ظلم ہورہا ہے، اگلا چیف آنے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پانامہ کیس میں خود کو بینچ سے الگ کرلیا تھا، میں نے نااہلی کیس میں معیاد سے متعلق اوپن نوٹس کردیا تھا کہ جو بھی آکر معاونت کرنا چاہے کرائے، جہانگیر ترین عدالتی کاروائی کا حصہ بنے جبکہ نواز شریف نے نوٹس وصول کیا لیکن کارروائی میں شامل نہیں ہوئے۔

سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ نااہلی کی معیاد کا تقرر آئین قانون کی روشنی میں کیا، عمران خان کو 3 نقاط پر صادق اور امین قرار دیا تھا، اکرم شیخ نے عمران خان سے متعلق تین نقاط پر لکھ کردیا کہ ان پر فیصلہ کیا جائے، ان تینوں نقاط پر عمران خان صادق اور امین ثابت ہوئے تھے۔

سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ میں نے عمران خان کو مکمل طور پر صادق اور امین قرار نہیں دیا تھا جسے سیاسی رنگ دیا گیا، عمران خان کیخلاف 3 نقاط  پر میری ججمنٹ آج بھی موجود ہے دیکھ لیں۔

سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار میں نے سانگڑ کا دورہ کیا تو راستے میں میری گاڑی روک کر کہا گیا کہ آپ پر حملے کی تیاری ہے، مجھے کہا گیا کہ دورہ ملتوی کر کہ واپس چلیں جان کو خطرہ ہے، میری اہلیہ ساتھ تھیں، میرا جواب تھا کہ اگر میں مرگیا تو شائد میرا مرنا انقلاب لے آئے، میں نے وہ دورہ کیا 10 ارب کا پراجیکٹ تھا جو دورے کے بعد 10 کروڑ میں مکمل ہوا، وہاں جو پانی انسانوں کو مہیا کیا جا رہا تھا وہ خود پیا۔ اس وقت کے وزیر اعلیٰ کو کہا کہ ایک گلاس پیو تو اس نے کہا کہ میرے مثانے کا سخت پرابلم ہے۔

سابق چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ میں نے انور مجید سمیت سب طاقتوروں کو قانون کے تابع کیا، میری زندگی کا مقصد اس بابے کی زندگی کی پیروی کرنا ہے جسے بہت کم وقت ملا، اس بابے نے پاکستان سے عشق کیا، دکھ ہے کہ اسے وقت بہت کم ملا، اس بابے نے اپنی فیملی اور جان تک کی قربانی دی جس کا کوئی دین نہیں۔

متعلقہ تحاریر