عمران خان کی گرفتاری پولیس کیلئے چیلنج بن گئی ، 20 گھنٹے کے بعد نتیجہ صفر بٹا صفر
چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری کے لیے پولیس اور رینجرز کے جوانوں کی بھاری نفری زمان پارک کے باہر موجود ہے ، جہاں پر صورتحال انتہائی کشیدہ ہے ۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی رہائشگاہ زمان پارک کا بیرونی منظر کسی جنگ کا نقشہ پیش کررہا ہے ، 20 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر چکا ہے مگر پی ٹی آئی کے کارکنان نے زبردست جذبہ دکھاتے ہوئے پولیس اور رینجرز کی جانب سے عمران خان کو گرفتار کرنے کی ہر کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری کے لیے پولیس اور رینجرز کے جوانوں کی بھاری نفری زمان پارک کے باہر موجود ہے ، جہاں پر صورتحال انتہائی کشیدہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے
الیکشن کمیشن کے تین اجلاس؛ پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات کیلئے اہم امور پر گفتگو
عمران خان کی ممکنہ گرفتاری؛ ملک بھر میں احتجاج، زمان پاک میدان جنگ میں تبدیل
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پولیس کی بھاری نفری نے عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک کی جانب ایک مرتبہ سے پیش قدمی شروع کر دی ہے ، اور پی ٹی آئی کے کارکنان اور رہنماؤں کو منشتر کرنے کے لیے شیلنگ شروع کردی ہے۔ جبکہ تحریک انصاف کارکنوں کی جانب سے بھی زبردست پتھراؤ جاری ہے۔
اس ساری صورتحال میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے قوم کے نام پیغام جاری کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کل سے زمان پارک ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے یہ کوئی مقبوضہ کشمیر کا علاقہ ہے ، جس طرح پولیس نے پی ٹی آئی کے لوگوں پر حملہ کیا ماضی میں اس کوئی مثال نہیں ملتی۔ گنتی کے لوگوں کو حملہ کیا گیا ، نقصان پہنچایا گیا ، واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا ، گھر اندر آنسو گیس کے شیل فائر کیے گے۔
چیئرمین عمران خان کا قوم نے نام اہم ترین پیغام!
pic.twitter.com/nrDmkIkYp2— PTI (@PTIofficial) March 14, 2023
عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ میری بیل کی تاریخ 18 مارچ تک ہے ، ان کو پتا ہے کہ میں ایف 8 اسلام آباد کچہری کیوں نہیں جارہا ، کیونکہ وہاں دو مرتبہ دہشتگردی ہو چکی ہے ، وہاں وکلاء اور جج بھی شہید ہوئے ہیں ، اس لیے میں سیکورٹی کی وجہ سے وہاں حاضر نہیں ہوا۔ زمان پارک کو فتح کرنے کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری پہنچ گئی ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا ہے کہ میں نے انتشار سے بچنے کی خاطر لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر اشتیاقِ خان کو حلف نامہ دیا ، انہوں نے ڈی آئی جی اسلام آباد سے ملاقات کی کوشش کی ، مگر ڈی آئی جی نے جان بوجھ کر ان سے ملاقات نہیں کی۔ وہ شخص جو گرفتار کرنے آتا ہے اگر اس کو شورٹی بانڈ دے دیا جاتا تو سیکشن 76 کے تحت وہ گرفتار نہیں کرسکتا۔ شورٹی بانڈ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان 18 مارچ کو عدالت میں پیش ہوں گے۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا ہے کہ ڈی آئی جی نے وہ حلف نامہ جان بوجھ کر نہیں لیا ، کیونکہ یہ لندن پلان کا حصہ ہے ، کہ عمران خان کو جیل میں ڈالنا ہے ، تحریک انصاف کو گرانا ہے ، نواز شریف کے سارے کیسز ختم کرنے ہیں ، طاقتور نواز شریف کو یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے عمران خان کو جیل میں ڈالا جائے گا، اس ساری صورتحال کا قانون سے تعلق نہیں ہے۔ میں نے کوئی جرم نہیں کیا ، اس سب کے پیچھے ان لوگوں کی بدنیتی شامل ہے ، مجھے گرفتار کرنے کے لیے آنے والوں کے پاس کوئی جواز نہیں ہے مجھے گرفتار کرنے کا۔
اس ساری صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا موقع ہے کہ پولیس ، رینجرز اور قانون نافذ کرنے اداروں کو ایک شخص کی گرفتاری کے لیے اتنی بڑی مزاحمت کا سامنا ہے ، 20 گھنٹے گزرنے کے باوجود پی ٹی آئی کے کارکنان نے عمران خان کی گرفتاری کو ممکن نہیں ہونے دیا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد سے جنگ رپورٹر صالح ظافر نے اپنے اخبار میں رپورٹ کیا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کے لیے بنی گالہ اور زمان پارک کا سروے مکمل ہو گیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس پوری کارروائی میں 20 منٹ سے زیادہ نہیں لیں گے۔