کیا شریف خاندان دوبارہ سعودی حکومت سے گارنٹی چاہتا ہے؟ تجزیہ کار

ن لیگ کے پارٹی ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف سعودی فرمانروا کی دعوت پر اپنے بھائی اور بیٹی کے ہمراہ عمرہ کی سعادت کے لیے رواں ہفتے سعودی عرب پہنچیں گے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں محمد نواز شریف ، وزیراعظم شہباز شریف اور مریم نواز سمیت خاندان کے دیگر افراد سعودی شاہی خاندان کی دعوت پر رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں عمرہ کی سعادت حاصل کریں گے ، سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دورے کا مقصد شہزادہ محمد سلمان سے نواز شریف کی پاکستان واپسی سے متعلق گارنٹی لینا ہے۔

باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی دعوت پر خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ رواں ماہ سعودی عرب جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیے 

پرویز الہٰی کا ایم کیوایم سمیت تمام پرانے اتحادیوں سے رابطے بحال ہونے کا دعویٰ

تحریک انصاف کا آئین سے روگردانی پر ن لیگ کی رجسٹریشن کینسل کرانے پر غور

ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں محمد نواز شریف رمضان المبارک کا آخری عشرہ سعودی عرب میں گزاریں گے اور اس مقصد کے لیے وہ 19 رمضان المبارک میں لندن سے خصوصی پرواز کے ذریعے سعودی عرب پہنچیں گے۔

مسلم لیگ ن کے پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں محمد نواز شریف شاہی مہمان ہوں گے، سابق وزیراعظم نواز شریف کے ہمراہ قریبی ساتھی بھی عمرے کیلئے جائینگے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف 11 اپریل کو خصوصی طیارے میں سعودی عرب جائیں گے، سعودی فرمانروا کا خصوصی طیارہ نواز شریف فیملی کو لینے لندن جائے گا، نواز شریف رمضان کا آخری عشرہ مکہ اور مدینہ میں گزاریں گے۔

پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کو بھی سعودی شاہی حکام نے عمرے کے لیے مدعو کیا ہے، نواز شریف کے ساتھ ان کی بیٹی مریم نواز بھی ہوں گی۔ نواز شریف کے دورہ سعودی عرب کے حتمی شیڈول کا اعلان ابھی نہیں ہوا۔

پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی ارکان پارلیمنٹ اور وزرا نے بھی عمرے کے لیے سعودی عرب روانگی کا پلان بنا رکھا ہے۔

پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے دورہ سعودی کو سیاسی تجزیہ کاروں تنقیدی نظر سے دیکھ رہے ہیں ان کا کہنا ہے نواز شریف سعودی حکومت سے یہ گارنٹی لیں گے کہ اگر وہ پاکستان آتے ہیں تو انہیں کلین چٹ دی جائے گی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کوئی بھی شخص ہماری پیش گوئی پر اعتراض کرسکتا ہے کہ سعودی عرب کیسے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرسکتا ہے ، تو بھائی بات یہ ہے کہ سعودی عرب ہر مشکل وقت میں پاکستان کو مدد کا آن پہنچتا ہے تو وہ آپ کے سیاسی معاملات میں بھی مداخلت کا پورا حق رکھتا ہے ، ماضی کی متعدد مثالیں موجود ہیں ، کہ ان کا پاکستانی سیاست پر گہرا اثرورسوخ ہے۔ یہاں تک کہ اسٹیبلشمنٹ میں ان کی سنی جاتی ہے۔ مشرف دور میں بھی نواز شریف سعودی حکومت کی مداخلت پر سعودیہ منتقل کیا گیا تھا جبکہ 2019 میں بھی سعودی مداخلت پر لندن منتقل کیا گیا۔

متعلقہ تحاریر