الیکشن کمیشن کا نگراں حکومت پنجاب کو تقرریاں و تبادلے کا اختیار دینا غیر آئینی؟

فواد چوہدری نے لاہورہائیکورٹ میں درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا نگراں حکومت کو تقرریاں و تبادلے کا اختیار دینا غیر آئینی ہے، عدالت نے درخواستیں چیف جسٹس کو بھجوادی

الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) نے پنجاب میں نگران حکومت کو تقرر و تبادلوں کے اختیارات دینے کے  نوٹیفکیشن سے متعلق جواب عدالت میں جمع کروادیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار حسین  نے پنجاب میں نگران حکومت کو تقرر و تبادلوں کے اختیارات دینے کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیے

مریم نواز کا منصور علی کو انٹرویو ، ڈھول کا پول کھل گیا

عدالت نے ایک ہی نوعیت کی مختلف درخواستوں کو ایک ہی جج کے پاس لگانے کے لیے درخواست چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کو بھجوا کر سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔

عدالتی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ تین جج صاحبان اس قسم کی درخواستوں پر سماعت کر رہے ہی۔ مناسب ہے اپ فیصلہ کریں کہ کس عدالت نے درخواستوں پر سماعت کرنا ہے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ تحریری جواب عدالت میں جمع کروا دیا ہے جبکہ اسطرح کے معاملات تین مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ۔

تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایک ہی نوٹیفیکیشن کے ذریعے الیکشن کمیشن نے نگران حکومت پنجاب کو تقرر وتبادلوں کا مکمل اختیار دے دیا۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ یہ نوٹیفکیشن الیکشن ایکٹ، ملکی قوانین اور عدالتی فیصلوں کے منافی ہے۔ ایسا کرنے کے لیے  قانونی جواز ہونا آئینی اور قانونی تقاضا ہے۔

درخواست گزارنے موقف اختیار کیا ہے کہ نگران حکومت کو سیاسی مفادات کے لئے تقرر وتبادلوں کے مکمل اختیارات دیئے گئے۔عدالت الیکشن کمیشن کی جانب سے تقرروتبادلوں کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دے۔

متعلقہ تحاریر