خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخ نہ دینے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر
پی ٹی آئی رہنما مشتاق غنی کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار ہے کہ آئین کے مطابق اسمبلی تحلیل ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کرانا لازمی ہے۔
گورنر خیبر پختونخوا غلام علی خان کی جانب سے صوبے میں انتخابات کی تاریخ نہ دینے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے درخواست پر اعتراض لگائے جانے کے بعد رہنما پی ٹی آئی مشتاق غنی کی جانب سے ایڈووکیٹ مشتاق گوہر نے پشاور ہائی کورٹ میں انتخابات کے حوالے سے درخواست جمع کرادی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
الیکشن کمیشن کا نگراں حکومت پنجاب کو تقرریاں و تبادلے کا اختیار دینا غیر آئینی؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 90 دن میں الیکشن سے متعلق سوالات گول کرگئے
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے 90 روز میں انتخابات کرانا آئین میں درج ہے۔ تاہم موجودہ صورتحال میں انتخابات 90 روز میں ہونا ممکن نہیں ہیں اس لیےکم سے کم تاریخ میں انتخابات کو ممکن بنایا جائے۔
درخواست میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 17 اپریل کو اگر کےپی میں انتخابات نہیں ہوسکتے تو الیکشن کمیشن کو انتخابات کے لیے جتنا وقت درکار ہے اس میں انتخابات کرائے جائیں۔
ایڈووکیٹ مشتاق گوہر نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ گورنر کی جانب سے 8 اکتوبر کی تاریخ غیرقانونی و غیرآئینی ہے۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی 8 اکتوبر کی تاریخ کو کالعدم قرار دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو اپنے حکم پر عملدرآمد کا پابند کیا تھا۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت گورنر کو فوری الیکشن کے لیے تاریخ دینے کا حکم دے۔