عمران خان کی دو مقدمات میں ویڈیو لنک پر حاضری کی درخواست منظور ، عبوری ضمانت میں ایک روز کی توسیع
انسداد دہشتگردی کی عدالت نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی عبوری ضمانت اور ویڈیو لنک پر حاضری کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کو دو مقدمات میں ویڈیو لنک پر حاضری کی اجازت دیتے ہوئے ایک روز کے لیے عبوری ضمانت میں توسیع منظور کرلی۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت نے دو مقدمات میں عبوری ضمانت کی سماعت میں عمران خان کی ویڈیو لنک پر حاضری لگانے کی استدعا پر محفوظ فیصلہ سنایا۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں عمران خان کے خلاف 2 مختلف مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے
زمان پارک میں پولیس آپریشن: آئی جی پنجاب کی چھ صفحات پر مشتمل رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع
عدالتی طلبی پر حکومت کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عبدالجبار ڈوگر پیش ہوئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ حالات ایسے ہوں تو ویڈیو لنک پر حاضری ہو سکتی ہے، آپ کو کیا اعتراض ہے؟ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ مجھے 10 سے 15 منٹ دے دیں، میں عدالت کی معاونت کر دیتا ہوں، سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف کوئی حوالہ ملا توپیش کروں گا۔
عدالت نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سے سوال کیا کہ کیا خطرے کا لیول وہی ہے جو عمران خان کے وکیل بتا رہے ہیں، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ پولیس فائل کے مطابق عمران خان کو کوئی خطرہ نہیں۔
جج نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ تھریٹ لیول ایسا نہیں جس کا دوسرے فریق نے اظہار کیا؟ اس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ جی میرے علم کے مطابق ایسا نہیں ہے۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ ہمارے پاس پوری معلومات ہیں، تاریخ کو دہرانے کا موقع نہیں دینا چاہیے، بینظیر بھٹو کا واقعہ سامنے ہے۔
جج کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس قتل کے ملزمان آتے ہیں، ان کو اس سے بھی زیادہ خطرات ہوتے ہیں، آپ کی سیکورٹی نے تو مبینہ طور پر لوکل پولیس پر بھی ہتھیار سیدھے کرلیے تھے، عمران خان زندگی کا حق انجوائے کرنا چاہتے ہیں تو آزادانہ پھرنے کے حق پر سمجھوتہ کرلیں۔
وکیل نے کہا کہ عمران خان کو گولیاں لگی تھیں، عدالت کے استفسار پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ عمران خان کا ایم ایل سی بنا تو ہے لیکن یہ وزیر آباد سے بنا ہونا چاہیے تھا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ شامل تفتیش ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ایک بیان ریکارڈ کروا دیا تو ختم، شامل تفتیش ہونے کا مطلب ہے کہ جب پولیس طلب کرے پیش ہونا لازم ہے۔
عدالت نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی عبوری ضمانت اور ویڈیو لنک حاضری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی ایک دن کیلئے ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگانے کی درخواست منظور کر لی۔