مہنگائی اور روپے کی بے قدری: قوت خرید گرنے سے ای کامرس کا شعبہ بھی متاثر

آئندہ 5 برسوں میں متوقع کمپاؤنڈ سالانہ گروتھ ریٹ 6.2 فیصد ہے، مسلسل گراوٹ اور اس کے نتیجے میں اقتصادی ترقی کی پیش گوئیوں میں کمی کی وجہ سے متوقع شرح نمو نسبتاً صفر ہے

مہنگائی کی بلند ترین شرح اور روپے کی بڑے پیمانے پر بےقدری کے پیش نظر قوت خرید میں کمی کے باعث  پاکستان میں انٹرنیٹ کے ذریعے کاروبار کرنے والی (ای کامرس) کمپنیاں شدید دباؤ کا شکار ہیں۔

انگریزی روزنامہ ڈان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بزنس ٹو کنزیومر (بی ٹو سی) ای کامرس   سے متعلق  ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ کمپنیوں  کواپنی  فروخت میں اضافے کے بجائے اسے موجودہ سطح پر برقرار رکھنے میں ہی مشکلات کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

روس کے ساتھ خام تیل کی ڈیل فائنل، پہلا کارگو جہاز 24 مئی کو پاکستان پہنچے گا

مافیا پھر سرگرم: ایک ماہ کے دوران چینی کی قیمت میں 25 سے 30 روپے فی کلو اضافہ

پرائیوٹ مارکیٹ انٹیلی جنس پلیٹ فارم”ڈیٹا دربار“ اور ڈیجیٹل ایجنسی”الفا وینچر“ کے اشتراک سے تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ ای کامرس کےنمائندوں سے  بات چیت سے ایک بہت ہی تاریک صورتحال سامنے آتی ہے، 2021 کے مقابلے میں ستمبر تک واضح کمی کا رجحان دیکھنے میں آیا جبکہ اکتوبر، نومبر اور دسمبر میں معمولی بحالی ہوئی۔

پاکستان کی ای کامرس مارکیٹ دنیا بھر میں 47 ویں نمبر پر ہے، 2023 میں اس کی آمدنی کا تخمینہ 6 ارب 40 کروڑ ڈالر ہے، اس میں 34.1 فیصد حصص کے ساتھ سب سے بڑا حصہ الیکٹرانکس اور میڈیا پر مشتمل ہے۔

ملک کے نمایاں آن لائن اسٹورز کے ڈیٹا پر مبنی تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ آئندہ 5 برسوں میں متوقع کمپاؤنڈ سالانہ گروتھ ریٹ 6.2 فیصد ہے، مسلسل گراوٹ اور اس کے نتیجے میں اقتصادی ترقی کی پیش گوئیوں میں کمی کی وجہ سے متوقع شرح نمو نسبتاً صفر ہے۔

اگرچہ آن لائن بی ٹو سی مارکیٹ کا حجم کئی برسوں میں بڑھ گیا ہے تاہم اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اب بھی انڈونیشیا، فلپائن، مصر اور بنگلا دیش جیسی قابل موازنہ معیشتوں سے بہت پیچھے ہے، اس گروپ میں پاکستان کی مارکیٹ کاحجم  ہر لحاظ سے سب سے کم ہے۔

مزید برآں پاکستان کے ای کامرس کا ایک قابل ذکر حصہ موجودہ ڈیٹا میں شامل نہیں ہے، مثلاً بہت سے پری پیڈ آرڈرز انٹربینک فنڈز کی منتقلی کے ذریعے ہوتے ہیں۔

پرائمری اور سیکنڈری ریسرچ ٹولز کی بنیاد پر یہ رپورٹ کہتی ہے کہ پاکستان میں سب سے بڑا آن لائن اور آف لائن اسٹور”جے ڈاٹ“ ہے  جس کی سالانہ آمدنی 7 کروڑ 18 لاکھ ڈالر ہے، اس کے بعد لائم لائٹ ہے جس کی سالانہ آمدنی 5 کروڑ 3 لاکھ ڈالر ہے، اس کے بعد گل احمد (4 کروڑ 83 لاکھ ڈالر)، کھاڈی (2 کروڑ 91 لاکھ ڈالر) اور سیفائر (3 کروڑ 42 لاکھ ڈالر) ہے۔

اسی طرح ٹریفک کے لحاظ سے سب سے بڑا ای کامرس پلیٹ فارم”دراز“ ہے جس کی سالانہ آمدن 11 کروڑ 21 لاکھ ڈالر رہی، اس کے بعد پرائس اوئے (ایک کروڑ 47 لاکھ ڈالر)، لام (59 لاکھ ڈالر)، بگلیری (ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالر) اور آئی شوپنگ ڈاٹ پی کے (41 لاکھ ڈالر) ہے۔

2019 کے بعد سے ای کامرس اسٹارٹ اپس کے لیے فنڈنگ میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا، یہ 2019 میں 23 لاکھ ڈالر تھی جوکہ 2022 میں بڑھ کر 19 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہوگئی ہے۔

2021 میں ڈیلز کی تعداد 21 پر پہنچ گئی جوکہ 2022 میں کم ہو کر 16 ہوگئی کیونکہ عالمی سطح پر وینچر کیپٹلسٹ (وی سی) کی سرگرمیاں سست پڑ گئیں، گزشتہ برس پاکستان میں کی گئی کُل سرمایہ کاری میں ای کامرس سیکٹر کا حصہ پانچویں حصے سے زیادہ تھا۔

بینکوں کے ساتھ رجسٹرڈ ای کامرس مرچنٹس کو 19-2018 کے بعد سے ڈیجیٹل ادائیگی کے آرڈرز میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا، لین دین کی تعداد میں اضافہ ہوا اور اسی طرح روپے کی مد میں ان کی قدر میں اضافہ ہوا، 2022 میں اکتوبر تا دسمبر کے دوران یہ 34 ارب 20 کروڑ روپے تک پہنچ گیا جبکہ حجم اب بھی گزشتہ سال کی اسی مدت سے کم ہے۔

متعلقہ تحاریر