عمران بمابلہ شہباز: امریکی کانگریس میں پاکستان کے سیاسی بحران کی بازگشت

امریکی کانگریس کے رکن بریڈ شرمین کا کہنا ہے کہ عمران خان کے مقابلے میں شہباز شریف سے ڈیل کرنا آسان ہے مگر ہمیں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو دیکھنا ہوگا۔

واشنگٹن: جمعہ کی رات پاکستان کے سیاسی بحران کی گونج امریکی ایوان نمائندگان میں اس وقت سنائی دی جب خارجہ امور کی کمیٹی کے ایک سینئر رکن نے امریکی حکام پر جمہوریت کا ساتھ دینے کی ضرورت پر روشنی ڈالی، انہوں نے زور دے کر کہا کہ واشنگٹن کو زیادہ لچکدار رہنماؤں کا ساتھ دینا چاہیے۔

کیلیفورنیا سے ریکارڈ 13ویں بار ایوان کے رکن منتخب ہونے والے اور حکمران جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے بااثر رکن اسمبلی مین بریڈ شرمین نے ہفتے کے روز اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر اپنی کانگریس اجلاس کے دوران کی گئی تقریر اپ لوڈ کی۔

یہ بھی پڑھیے

بھارت میں سڑکوں پر نماز عید پڑھنا بھی جرم بن گیا، سیکڑوں مسلمانوں پر مقدمات درج

بھارت نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی دبانے کیلئے انتہا پسند ہندوؤں کی مسلح ملیشیا بنالی

اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے بریڈ شرمین کا کہنا تھا کہ میں آپ کی توجہ پاکستان میں پیش آنے والے حالیہ واقعات کی جانب دلوانا چاہتا ہوں ، پاکستان میں موجودہ سیاسی تنازعات بہت زیادہ بگڑ گئے ہیں اور یہ شاید پہلا مرتبہ ایسا ہوا ہے۔

بریڈ شرمین کا کہنا تھا  کہ "ان واقعات کا جائزہ لیتے ہوئے، کچھ لوگ کہیں گے کہ امریکہ کو کسی بھی سیاسی رہنما کو اپنے آپ سے زیادہ امریکی کا حامی سمجھنا چاہیے ، کیونکہ اس طرح  دو طرفہ مسئلے سے نمٹنا ہمارے لیے آسان رہے گا۔ مگر میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں جمہوریت اور قانون کی  حکمرانی کو ترجیح دینی چاہیے۔”

بریڈ شرمین کا کہنا تھا کہ عمران خان کی نسبت وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ ڈیل کرنا زیادہ ہے مگر ہمیں آسانی نہیں جمہوریت کو دیکھنا ہے اور قانون کی حکمرانی ہماری ترجیح ہونے چاہیے۔

امریکی کانگریس کے رکن نے اس بات کو تسلیم کیا کہ عمران خان نے گذشتہ سال اپنی حکومت گرانے کا الزام امریکا پر لگایا تھا جسے انہوں نے بعد میں واپس بھی لے لیا تھا ، تاہم عمران خان ڈیلنگ میں اتنے نرم نہیں ہیں جتنے دوسرے پاکستانی سیاسی رہنما ہیں۔

انہوں نے اپنے موقف پھر دہراتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے عمران خان کا مقابلہ کرنا مشکل تھا جبکہ وزیراعظم شہباز شریف سے کسی حد تک آسان ہے ، لیکن سوال وہی جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ اپریل کے شروع میں امریکی کانگریس کے رکن بریڈ شرمین نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ ’تمام سفارتی ذرائع استعمال کرتے ہوئے پاکستانی حکام پر زور دیا جائے کہ وہ مبینہ بدسلوکی کی تحقیقات کریں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی  جائے۔‘

یہ بھی یاد رہے کہ 2 ہفتے قبل سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کے بعد بریڈ مین نے کہا تھا کہ عمران خان نے انہیں یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ امریکا کے خلاف نہیں ہیں۔

متعلقہ تحاریر