جاوید لطیف کو آج بھی غیبی قوتوں کی حمایت عمران خان کے ساتھ دکھائی دینے لگی

وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جانب سے اداروں میں بیٹھے لوگوں پر الزامات لگائے جاتے ہیں پر کسی جانب سے کوئی جواب نہیں آرہا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر جاوید لطیف نے کہا ہے کہ 2017 کی سازش کے مرکزی کرداروں میں جنرل باجوہ ، جنرل فیض ، جسٹس ثاقب نثار ، جسٹس آصف سعید کھوسہ اور عمران خان شامل تھے ، ہمارا مطالبہ ہے کہ ان سب کو بھی بلائیں اور جسٹس شوکت صدیقی کو بھی بلائیں ، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار جاوید لطیف نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 2017 کی سازش کا مادوہ ہونے تک قومی یکجہتی پیدا نہیں ہوسکتی ، تین ججز کو چھوڑ کر فل کورٹ بنایا جائے ، آڈیو لیک کی تحقیقات کرنے والا پارلیمانی کمیشن آڈیو لیک کے کرداروں کو پارلیمان میں بلا کر انصاف کرے۔

یہ بھی پڑھیے 

عمران خان کا وعدہ ہے وزیراعلیٰ کا امیدوار میں یا مونس الہٰی ہونگے، پرویز الہٰی

عمران خان کا اگلے ہفتے سے 14 مئی تک ملک بھر میں جلسے کرنے کا اعلان

جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ جو کردار بے نقاب ہورہے ہیں وہ ٹکٹیں بانٹ رہے ہیں ، وہ سمجھتے ہیں کہ سہولت کاری کرتے رہیں گے تو محفوظ رہیں گے ، 2017 کی بےنقاب ہونے والی سازش افسوسناک ہے، سہولت کاری کرنے والوں کو کھلا چھوڑا گیا تو نقصان ہوگا،

ان کا کہنا تھا کہ کیا آئین کسی کو اجازت دیتا ہے کہ انصاف نہ کریں ، پاکستان کے اندر سازش چلتی رہے گی تو سیاسی استحکام  کیسے آئے گا۔ عمران خان کے الزامات پر کسی  جانب سے کوئی آواز نہیں آرہی۔ ایسے حالات میں آپ دس انتخابات کرالیں قومی یکجہتی پیدا نہیں ہوسکتی۔

وفاقی وزیر جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ کوئی مجھے یہ بتا دے، کہ پارلیمان کے علاوہ کوئی آئین کو دوبارہ  لکھ سکتا ہے؟ کیا آئین کسی کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ انصاف نہ کرے؟ اگر پاکستان میں اس طرح کی سازش چلتی رہےگی ، اور سازش کرنے والوں کرداروں کو کھلا چھوڑ دیا جائے گا ، تو پاکستان کے اندر سے انتشار کم ہو سکے گا؟

میاں  جاوید لطیف کا کہناتھا کہ آپ اس کے تمام کرتوت بےنقاب ہونے کے باوجود اس کی پکڑ نہ کریں ، ادارے خاموش رہیں تو کیا ہوگا۔ جن اداروں کو وہ میر جعفر اور میر صادق قرار دیتا ہے ، جن اداروں کے افسران کے نام لیتا ہے ان اداروں کو بھی جواب دینا چاہیے۔ایسے حالات میں آپ 10 انتخابات بھی کرا لیں یکجہتی پیدا نہیں ہوسکتی۔

متعلقہ تحاریر