صدر مملکت کی عمران خان سے ملاقات: تحریک انصاف کے چوٹی کے رہنماؤں کی گرفتاریاں جاری
حکومت نے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین ، سیکریٹری جنرل ، سینئر نائب صدر اور دیگر رہنماؤں کی گرفتاریوں کے بعد ڈاکٹر یاسمین راشد اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کو بھی گرفتار کرلیا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے ساتھ پولیس لائنز گیسٹ ہاؤس میں طویل ملاقات ہوئی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اگر آج اسلام آباد ہائی کورٹ سے عمران خان کی بیل ہو جاتی ہے تو حکومت کے ساتھ مزید ایک مذاکرات کا دور کیا جائے گا تاہم حکومت اس موڈ میں دکھائی نہیں دے کیونکہ رات کو ہی پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری اور یاسمین راشد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان سے ملاقات کے لیے پولیس لائنز گیسٹ ہاؤس پہنچ گئے۔
یہ بھی پڑھیے
مریم نواز نے چیف جسٹس کو اپنی ساس کی طرح پی ٹی آئی جوائن کرنے کا مشورہ دے دیا
جاوید لطیف کو آج بھی غیبی قوتوں کی حمایت عمران خان کے ساتھ دکھائی دینے لگی
سپریم کورٹ (ایس سی) کے حکم پر رہا ہونے والے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو پولیس لائنز گیسٹ ہاؤس منتقل کردیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ عمران خان کے ساتھ دس سے بارہ افراد ملاقات کرسکتے ہیں۔
اس سے قبل آج، سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کو "غیر قانونی” قرار دیتے ہوئے فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
صدر مملکت اور عمران خان کی ملاقات
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے تین گھنٹے تک طویل ملاقات کی۔ صدر مملکت سخت سیکورٹی میں پولیس لائنز گیسٹ ہاؤس پہنچے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والے ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عمران خان کو پی ٹی آئی کی سینئر قیادت کی گرفتاریوں سے متعلق بھی آگاہ کیا۔ صدر مملکت نے ملک میں رونما ہونے والے واقعات اور گرفتاریوں پر تفتیش کا اظہار کیا۔ ملاقات میں رہنما تحریک انصاف شبلی فراز ، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد قریشی اور وکلاء کی ٹیم بھی موجود تھی۔
دونوں رہنماؤں میں اتفاق
دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اگر آج اسلام آباد ہائی کورٹ سے عمران خان کو ضمانت مل جاتی ہے تو پاکستان تحریک انصاف ملک میں عام انتخابات کے حوالے سے حکومت کے ایک مذاکرات عمل کیا جائے گا۔
حکومتی رویہ
تاہم دوسری طرف حکومت کی جانب سے ایسا کوئی مثبت تاثر سامنے نہیں آرہا ہے جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکے کہ وہ بھی مذاکرات چاہتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی سینئر ترین قیادت کی گرفتاری کے بعد رات دیر گئے رہنما تحریک انصاف شیریں مزاری اور ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔
شیریں مزاری اور ڈاکٹر یاسمین راشد کی گرفتاری
واقعات نے ایک اور حیران کن موڑ اس وقت لیا جب حکام نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما شیریں مزاری اور یاسمین راشد کو جمعہ کو گرفتار کر لیا۔
پی ٹی آئی کی زیر قیادت حکومت میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق کے طور پر خدمات انجام دینے والی شیریں مزاری کو اسلام آباد پولیس نے ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر حراست میں لے لیا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر شیریں مزاری کی گرفتاری کی تصدیق ان کی صاحبزادی ایمان مزاری نے کی ہے۔
ایمان مزاری کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 50 پولیس اہلکاروں نے ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور ان کی والدہ کو حراست میں لے لیا۔
دوسری جانب پنجاب کی سابق وزیر صحت یاسمین راشد کو مبینہ طور پر صبح ساڑھے چھ بجے لاہور سے گرفتار کیا گیا۔
جن الزامات کے تحت انہیں گرفتار کیا گیا تھا اس کی ابھی تک اطلاع نہیں دی گئی ہے۔
یہ پارٹی رہنما عمران خان سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں کے سلسلے کے بعد ہے، جنہیں 9 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے حراست میں لیا گیا تھا۔
تاہم پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر (3MPO) کے سیکشن 3 کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔