رواں مالی سال کے 10 ماہ میں بیرونی فنانسنگ 38 فیصد کمی سے8 ارب ڈالر رہ گئی
اتحادی حکومت نے آئی ایم ایف کی مدد کے بغیر رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں بیرونی فنانسنگ کی مد میں 8 ارب 10 کروڑ ڈالر حاصل کیے جوکہ گزشتہ سال کی اسی مدت سے38 فیصد کم ہے ، گزشتہ مالی سال میں بیرونی معاونت 13 ارب ڈالر تھی
پاکستان نے رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران گزشتہ سال کے مقابلے میں بیرونی فنانسنگ میں 38 فیصد کمی آئی ،گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں بیرونی فنانسنگ 13 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی ۔
حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی مدد کے بغیر رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں بیرونی فنانسنگ کی مد میں 8 ارب 10 کروڑ ڈالر حاصل کی جبکہ گزشتہ سال یہ حد 13 ارب ڈالر رہی تھی ۔
یہ بھی پڑھیے
سیاسی صورتحال پر اضطراب؛معروف بزنس ٹائیکون عقیل کریم ڈھیڈی معاملات کی بہتری کے لیےسرگرم
رواں مالی سال میں جوالائی سے اپریل کے دوران غیرملکی فنانسنگ میں 38 فیصد کمی سے 8 ارب 10 کروڑ ڈالر رہ گئی جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران بیرونی فنانسنگ 13 ارب ڈالر کی سطح پر تھی ۔
قومی بجٹ میں رکھے گئے اہداف کے 22 ارب 80 کروڑ ڈالر کے مقابلے صرف 35.5 فیصد رقم موصول ہوئی جس کے بعد ایسا لگتا ہے کہ بیرونی فنانسنگ کا سالانہ ہدف بڑے فرق سے پورا نہیں ہوسکے گا۔
حکومتی اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال کے دس ماہ میں8 ارب 10 کروڑ ڈالر کی بیرونی معاونت موصول ہوئی جبکہ مالی سال 22-2021 میں 14 ارب 10 کروڑ ڈالر حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ اپریل میں بیرونی معاونت کی مد میں پاکستان کو صرف 35 کروڑ 90 لاکھ ڈالر موصول ہوئے جوکہ گزشتہ سال نومبر کے 84 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 57 فیصد کم ہے ۔
سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے نیا پاکستان سرٹیفکیٹس کے 67 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے مہنگے ترین قرضے بھی شامل ہیں جبکہ یہ بھی سالانہ ہدف ایک ارب 63 کروڑ ڈالر کے ہدف سے 60 فیصد کم رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
جے ایس بینک کو دھچکا؛ سندھ ہائیکورٹ نے بینک اسلامی کے اکثریتی شیئرز کی خریداری سے روک دیا
ایشیائی ترقیاتی بینک سےبیرونی فنانسنگ گزشتہ مالی سے 26 فیصد زائد رہی جبکہ اسلامی ترقیاتی بینک سے تقریباً 17 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ملے جس میں 16 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا قلیل المدتی قرض بھی شامل ہے۔
ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک نے 10 ماہ میں 55 کروڑ ڈالر فراہم کیےجبکہ گزشتہ سال 3 کروڑ 88 لاکھ موصول ہوئے تھے جبکہ اسی عرصے میں چین سے بھی 12 کروڑ 70 لاکھ ڈالر موصول ہوئے ۔
سعودیہ عربیہ نے رواں مالی مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران تیل کی سہولت کی مد میں 98 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی توسیع بھی کی ہے جوکہ گزشتہ برس کی اسی مدت محض 20 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھی ۔