حامد میر نے پاک ایران تعلقات کو آئی ایم ایف پروگرام میں رکاوٹ قرار دے دیا
سینئر صحافی حامد میر نے پاک ایران بجلی منصوبے سے متعلق وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کی ٹوئٹ پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ اب سمجھ آیا کہ آئی ایم ایف ایک ارب ڈالر کا معمولی قرضہ کیوں نہیں دے رہا ہے

سینئر صحافی حامد میر نے پاکستان پیپلز پارٹی کےچیئرمین و وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے سوال کیا کہ "کیا انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ پاک ایران تعلقات کی وجہ سے قرض نہیں دے رہا ؟ ۔
سینئر صحافی حامد میرنے گزشتہ روز وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے کی گئی ایک ٹوئٹ جس میں انہوں نے پاک ایران بجلی منصوبے کے افتتاح کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
اپٹما اور ایف پی سی سی آئی نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو درپیش مسائل سے آگاہ کردیا
وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اورایرانی ابراہیم رئیسی آج مند پشین بارڈر کراسنگ پوائنٹ پرمند پشین بارڈرور پولان گبد بجلی ٹرانسمیشن کا مشترکہ طور پر افتتاح کریں گے۔
Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif and President of Iran, Seyed Ebrahim Raisi will jointly inaugurate Mand-Pishin Border Sustenance Marketplace and Polan-Gabd Electricity Transmission Line at Mand-Pishin border crossing point today.
🇵🇰 🤝 🇮🇷— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) May 18, 2023
وزیر خارجہ کی ٹوئٹ پر اپنی رائے دیتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ ہم سمجھ سکتے ہیں کہ آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ 1.1 بلین ڈالر کے چھوٹے معاہدے کی منظوری کیوں نہیں دے رہا؟ ۔
سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ آج پاک ایران قیادت کی مشترکہ طور پر ایک منصوبے کا افتتاح کرنے کی تصاویر اسلام آباد پر مزید دباؤ کو دعوت دیں گی جو پہلے ہی چین کی جانب بڑھ رہا ہے۔
Now we can understand that why IMF is not approving a small deal of $1.1 billion with Pakistan? Pictures of Pak-Iran leadership jointly inaugurating a project today will invite more pressure on Islamabad which is already drifting towards China. https://t.co/wbNiMzH6VL
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) May 18, 2023
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے مند پشین سے گوادر تک بجلی کے 100 میگا واٹ بجلی منصوبے کی ترسیلی لائن کا باقاعدہ افتتاح کر دیا ہے ۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاک ایران سرحد کو امن، بھائی چارے، ترقی اور خوشحالی کی علامت بنانے کے لئے سرحدی حفاظت کے لائحہ عمل کو مزید مستحکم کرنے کی تجویز دی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سرحدی سکیورٹی سے متعلق کوئی ابہام نہیں ہونا چاہئے کیونکہ پاکستان اور ایران مشترکہ سرحدوں کو پرامن اور محفوظ بنانے کیلئے تمام تر ذرائع اور توانائیاں استعمال کرینگے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان اور ایران کے درمیان برادرانہ تعلقات وقت کے ساتھ مزید مستحکم ہو رہے ہیں۔ عوام کے بہترین مفاد میں پاک ایران تجارت کو بڑھانا چاہتے ہیں ۔