گیس کی عدم فراہمی سے سندھ و بلوچستان کی صنعتیں بندش کے دھانے پر پہنچ گئیں
اپٹما سدرن کے اعلامیہ میں گیس کے مسائل سے سندھ و بلوچستان کی صنعتیں بند ہونے کے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے ،اپٹما کے مطابق ملکی گیس کی پیداوار میں دونوں صوبوں کا 85 فیصد حصہ ہے مگر انہیں گیس کی فراہمی کے بجائے پنجاب کو دے دی جاتی ہے
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن ( سدرن زون) نے گیس کی بدترین قلت اور سپلائی میں خلل کے باعث سندھ اور بلوچستان کی صنعتوں کی بندش کا اندیشہ ظاہر کردیا ہے ۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن ( سدرن زون) نے سندھ اور بلوچستان میں گیس کی قلت اور سپلائی میں خلل کی وجہ صنعتوں بندش کے خدشات کا اظہار کیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
اپٹما اور ایف پی سی سی آئی نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو درپیش مسائل سے آگاہ کردیا
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن( سدرن زون ) کی جاری کردہ ایک پریس کانفرنس میں کہا گیا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری شدید مشکلات کا شکار ہے ۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری مشکلات کی وجہ سے اپنی پیداوار بند کرنے یا پیداواری صلاحیت کے 50 فیصد پر کام کرنے پر مجبور ہے۔
اپٹما سدرن کے اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ دونوں صوبوں میں گیس کی فراہمی میں مسائل کے باوجود حکومت نے فروری میں گیس کے نرخوں میں تقریباً 30 فیصد اضافہ کیا ۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کی ایکسپورٹ اورینٹڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو گیس کی فراہمی میں کمی نے تباہی مچا دی ہے جس کے نتیجے میں صنعتوں کی تعداد بند ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
حکومتی پالیسیز سے پنجاب میں ٹیکسٹائل صنعت مکمل طور پر بند ہوجائے گی، اپٹما
اپٹما سدرن کے اعلامیہ کے مطابق سندھ اور بلوچستان میں گیس کے مسائل کی وجہ سے بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ اور ٹیکسٹائل کی برآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ جولائی 2022 سے اپریل 2023 تک ٹیکسٹائل کی برآمدات میں جولائی 2021 سے اپریل 2022 کے مقابلے میں 14 فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی ۔
اپٹما سدرن کے اعلامیہ کے مطابق ملک میں گیس کی پیداوار میں 85 فیصدحصہ سندھ اور بلوچستان کا ہوتا ہے مگر اس کے باوجود انہیں آرٹیکل158 کے حقوق سے محروم ہیں ۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ اور بلوچستان میں پیدا ہونے والی گیس پہلے ان صوبوں کو فراہم کی جائے اور اس کے بعد اضافی گیس دوسرے صوبوں کو فراہم کی جائے۔
یہ بھی پڑھیے
اعلامیہ میں شکوہ کیا گیا ہے کہ سندھ اور پنجاب سے پیدا ہونے والی گیس دونوں صوبوں سے زیادہ پنجاب کو سپلائی کر دی جاتی ہے جوکہ آئین کے آرٹیکل 158 کی خلاف ورزی ہے ۔
زاہد مظہر نے مزید کہا کہ ملک کی کل برآمدات میں 52 فیصد حصہ ڈالنے والی سندھ کی صنعت کو گیس کی سپلائی کی معطلی کے نتیجے میں زرمبادلہ اور ریونیو کا زبردست نقصان ہو رہا ہے۔
زاہد مظہر نے سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں سے درخواست کی کہ وہ گیس کی قلت اور کم پریشر کا ہنگامی بنیادوں پر نوٹس لیں اور سوئی سدرن کو فوری ہدایات جاری کی جائیں ۔