پی ٹی آئی سربراہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نام ای سی ایل میں شامل

190 ملین پاؤنڈ کیس میں نیب راولپنڈی کی سفارش کے بعد چیئرمین تحرین انصاف اور ان کی اہلیہ کے نام شامل کیے گئے۔

وفاقی کابینہ نے پیر کے روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا نام القادر ٹرسٹ کیس میں 19 کروڑ پاؤنڈز کی غیر قانونی منتقلی میں ملوث ہونے کی وجہ سے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا ہے۔

نیب راولپنڈی کی سفارش کے بعد کابینہ نے سرکلر سمری کے ذریعے عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کی منظوری دی۔

یہ بھی پڑھیے 

صدر سپریم کورٹ بار نے آڈیو لیکس کمیشن کی جانب سے طلبی کے نوٹس کو چیلنج کر دیا

عمران ریاض کے بعد صحافی سمیع ابراہیم بھی گرفتار، اسلام آباد پولیس تصدیق سے گریزاں

اس سے قبل وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سمیت 80 افراد کے نام نو فلائی لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

نو فلائی لسٹ میں شامل اور بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کرنے والوں میں عمران خان، بشریٰ بی بی پی ٹی آئی رہنما مراد سعید، ملیکہ بخاری، فواد چوہدری اور حماد اظہر شامل ہیں۔

القادر ٹرسٹ کیس کیا ہے؟

رئیل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض نے القادر یونیورسٹی اراضی الاٹمنٹ کیس میں عمران خان کی کابینہ کے سابق وزرا کے ساتھ قومی احتساب بیورو (نیب) میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

یہ پیشرفت بدھ کو اس وقت سامنے آئی جب نیب عمران خان کے خلاف بدعنوانی کے مقدمے کی سماعت کررہا تھا۔

مقدمے میں شامل دیگر افراد میں سابق وفاقی وزیر اوورسیز ذوالفقار بخاری اور سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر بھی اس مقدمے میں ملوث ہیں۔

بزنس ٹائیکون ملک ریاض کی جانب سے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے لیے زمین الاٹ کی گئی تھی جس کے بدلے میں ضبط شدہ 190 ملین پاؤنڈ (70 ارب روپے) سپریم کورٹ کے اکاؤنٹس میں ڈالے گئے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی احتساب بیورو (نیب) القادر ٹرسٹ کیس میں ملک ریاض کا ابتدائی بیان ریکارڈ کر لیا ہے۔

واضح رہے کہ ملک ریاض دو ہفتے قبل بیورو کے راولپنڈی آفس میں پیش ہوئے تھے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ نیب حکام نے مذکورہ کیس سے متعلق ملک ریاض سے پوچھ گچھ کی تھی۔ ملک ریاض نے یونیورسٹی کے لیے زمین الاٹمنٹ ، الاٹمنٹ کے معاہدے کی تفصیلات اور دیگر شرائط نیب حکام کے حوالے کی تھیں۔

گزشتہ سال نومبر میں نیب نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کو کال اپ نوٹس بھیجا تھا اور ان سے تحصیل سوہاوہ میں 458 کنال اراضی کی خریداری کے حوالے سے مکمل ریکارڈ پیش کرنے کو کہا تھا۔

متعلقہ تحاریر