اسٹیبلشمنٹ اس وقت کنفیوزن کا شکار ہے، عمران خان
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ ’’پی ٹی آئی ان سے نہیں ٹوٹی تو وہ ملک توڑنے کی حد تک آگئے ہیں تاہم مجھے لگتا ہے کہ نگراں حکومت آنے کے بعد حالات بدل جائیں گے۔‘‘
دیرینہ ساتھیوں کے چھوڑ کر جانے باوجود بھی چیئرمین تحریک انصاف پُراعتماد اور پُرعزم، عمران خان نے بنی گالہ میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کی جس پر صحافی برداری نے حیرانگی کا اظہار کیا۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارٹی چھوڑ جانے والے دیرینہ ساتھیوں پر پہلی مرتبہ کھل کر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’انہوں نے اُن ساتھیوں کے لیے کیا کچھ نہیں کیا تھا؟ لیکن وہ نہ صرف انہیں چھوڑ گئے بلکہ اب ان کے خلاف باتیں بھی کررہے ہیں۔‘‘
بنی گالہ میں اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی اور شیخ رشید کے اب تک ڈٹے رہنے پر انہیں حیرت ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف چوہدری پرویز الٰہی نے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا
سپریم کورٹ سے توشہ خانہ فوجداری کیس میں عمران خان کی ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد
عمران خان نے کہا کہ مجھے محمود خان کے جانے کا بڑا صدمہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’پرویز خٹک کو میں نے پرویز خٹک بنایا، وہ ایک رکن قومی اسمبلی تھے میں نے انہیں وزارت عالیہ اور وزارت دفاع دی لیکن اب جانے کے بعد وہ جس طرح کی گفتگو کر رہے ہیں مجھے ان سے ایسی امید نہیں تھی‘۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اس وقت کنفیوزن کا شکار ہے کیوں کہ ’’یوٹرن لینے کے لیے حوصلہ چاہیے ہوتا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’پی ٹی آئی ان سے نہیں ٹوٹی تو وہ ملک توڑنے کی حد تک آگئے ہیں تاہم مجھے لگتا ہے کہ نگراں حکومت آنے کے بعد حالات بدل جائیں گے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’اب وکلا کو لے کر آرہا ہوں، جو کرپٹ لوگ تھے وہ سب سے پہلے پارٹی چھوڑ کر چلے گئے۔‘‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’’جو لوگ چھوڑ کر گئے وہ سب واپس آنے کے لیے رابطہ کریں گے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’عثمان بزدار اور ان کے خاندان پر دباؤ ڈالا گیا تھا اس وجہ سے وہ پارٹی سے الگ ہوئے۔