جے یو آئی (ف) کے ورکرز کنونشن میں دھماکہ، جاں بحق افراد کی تعداد 44 ہو گئی
پولیس حکام کے مطابق دھماکے میں 200 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ سیاسی قیادت، مذہبی علما اور افغان طالبان نے دھماکے کی مذمت کی ہے۔
باجوڑ کے صدر مقام خار میں اتوار کی سہ پہر جمعیت علمائے اسلام -فضل (جے یو آئی-ف) کے ورکرز کنونشن میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 44 ہو گئی ہے ، جبکہ 200 سے زائد زخمی ہیں۔
جے یو آئی ف باجوڑ کے امیر مولانا ضیاء اللہ جان بھی شہداء میں شامل تھے۔
خیبر پختونخواہ (کے پی) صوبے کے وزیر صحت ریاض انور نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ "میں اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ اسپتال میں ہمارے پاس 39 لاشیں موجود ہیں ، جن میں سے 123 زخمی ہیں ، جن میں سے 17 کی حالت تشویشناک ہے۔”
یہ بھی پڑھیے
چاند کی رویت سے متعلق بل سینیٹ میں پیش، جھوٹی گواہی پر اب قید اور جرمانہ ہوگا
راجن پور اور خیرپور میں سیلاب سے علاقے زیرآب، کھڑی فصلیں تباہ
دھماکے کے فوری بعد امدادی ٹیموں نے دھماکے کی جگہ پر پہنچ کر زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔
10 کے قریب شدید زخمیوں کو پاک فوج کے دو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پشاور پہنچایا گیا جبکہ کم از کم 18 شدید زخمیوں کو تیمرگرہ اسپتال منتقل کیا گیا۔
فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) امدادی کارروائیوں کی نگرانی کے لیے جائے وقوعہ پر موجود تھے۔
خار کے علاقے سندیائے میں نادرا آفس کے سامنے ورکرز کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی دھماکے کی جگہ کی تصاویر میں جائے وقوعہ کے اردگرد لاشیں بکھری ہوئی دکھائی دے رہی ہیں، اور رضاکار خون میں ڈوبے ہوئے متاثرین کو ایمبولینس تک پہنچانے میں مدد کر رہے ہیں۔
ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن اسلامک اسٹیٹ (IS) گروپ کی مقامی قیادت نے حال ہی میں JUI-F کے خلاف حملے کیے ہیں۔
وزیراعظم کا مولانا فضل الرحمان کو ٹیلی فون
وزیراعظم شہباز شریف نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو ٹیلی فون کیا اور دھماکے کی شدید مذمت کی۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے بھی ضلع باجوڑ میں جے یو آئی (ف) کے کنونشن میں دھماکے کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر شدید دکھی اور افسردہ ہوں، شہداء کے بلندی درجات کے لیے دعاگو ہوں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں دہشت گردی سے لڑنے کے لیے قوم کے جذبے کو کمزور نہیں کر سکتیں۔
افغان عبوری حکومت نے بھی دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔
جے یو آئی ف کا ردعمل
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ پارٹی کے زخمی کارکنوں کے لیے خون کا بندوبست کریں۔
انہوں نے کارکنوں سے کہا کہ وہ پرامن رہیں۔
جے یو آئی ف کے سینئر رہنما حافظ حمد اللہ نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ ہلاکتوں کے لیے ہنگامی طبی اقدامات کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ "یہ جہاد نہیں ہے۔ یہ سراسر دہشت گردی ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ "یہ پہلا دھماکہ نہیں ہے جس میں جے یو آئی ایف کے کارکنوں کو نشانہ بنایا گیا۔ میں نے اپنی پرسنل میٹنگ کی وجہ سے کنونشن میں شرکت سے معذرت کرلی تھی۔‘‘
انہوں نے ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوال اٹھاتےہوئے کہا کہ باجوڑ میں ماضی میں بھی متعدد دھماکے ہوئے تھے۔
انہوں نے ریاستی اداروں پر زور دیا کہ وہ دھماکے کا نوٹس لیں اور حکومت پر زور دیا کہ وہ واقعے کی عدالتی انکوائری کرائے۔
سیاسی رہنماؤں نے دھماکے کی مذمت کی ہے
پیپلز پارٹی
وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے باجوڑ میں جے یو آئی (ف) کے کنونشن میں ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کی ہے۔ انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں کے سرپرستوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرنے والوں کا خاتمہ ضروری ہے۔
آئی پی پی
استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے صدر عبدالعلیم خان نے باجوڑ دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں جانی نقصان انتہائی افسوسناک ہے۔
علیم خان نے کہا کہ حکومت واقعے کی مکمل تحقیقات کے بعد حقائق سامنے لائے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے۔
سیاسی اجتماعات میں اس طرح کے واقعات آنے والے الیکشن پر اثر انداز ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت فرمائے اور زخمیوں کو جلد صحت یاب کرے۔
جے آئی
جماعت اسلامی (جے آئی) کے امیر سراج الحق اور جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان نے دھماکے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اے این پی
اے این پی کے رکن قومی اسمبلی (ایم این اے) اور کے پی کے سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ باجوڑ میں جے یو آئی (ف) کے ورکرز کنونشن پر غیر انسانی حملہ قابل مذمت ہے اور اس طرح کی کارروائیوں کے مرتکب افراد کو جب تک سزا نہیں ملے گی دہشتگردی ختم نہیں ہو گی۔ ایسے افراد کم از کم انسان کہلانے کے لائق نہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی کی باجوڑ میں جے یو آئی کنونشن میں دھماکے کی مذمت
معصوم سیاسی کارکنان کو نشانہ بنانے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔پختونخوا صوبہ میں بڑھتے ہوئے دہشتگردی کے واقعات تشویشناک ہے۔دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے ذمہ دار وہی لوگ ہیں جنہوں نے دہشتگردوں کی سہولت کار کی۔ہم… pic.twitter.com/EKVP3HfjbQ— Awami National Party (@ANPMarkaz) July 30, 2023
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس مشکل وقت میں متاثرین کے خاندانوں اور پارٹی کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے کے پی میں جاری بدامنی پر تمام جماعتیں خاموش ہیں۔
"ہم پچھلے چار سالوں سے آواز اٹھا رہے ہیں کہ یہاں دہشت گرد دوبارہ منظم ہو رہے ہیں، لیکن کسی نے ایک نہیں سنی۔ یہاں تک کہ دہشت گردوں کی آبادکاری کے لیے معاہدے کیے گئے، جس کا نتیجہ ہم سب کے سامنے ہے۔ ہم اب بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں مزید ایندھن پیدا نہ کیا جائے اور اس کی روک تھام کا واحد حل نیشنل ایکشن پلان (NAP) پر عمل درآمد ہے۔
امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ ان لوگوں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے جنہوں نے دہشت گردوں کو دوبارہ آباد کیا اور انہیں ‘جنگجو’ قرار دیا۔
اے این پی کے پی کے صدر ایمل ولی خان نے باجوڑ میں جے یو آئی (ف) کے ورکرز کنونشن میں دھماکے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی روک تھام کا واحد حل نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد ہے۔
پی ٹی آئی
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے لکھا ہے کہ "باجوڑ میں بم دھماکے جس کے نتیجے میں 40 قیمتی جانیں ضائع جبکہ 150 افراد زخمی ہوئے، پر نہایت رنجیدہ ہوں۔ میری دعائیں اور ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔”
باجوڑ میں بم دھماکے جس کے نتیجے میں 40 قیمتی جانیں ضائع جبکہ 150 افراد زخمی ہوئے، پر نہایت رنجیدہ ہوں۔ میری دعائیں اور ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔
ملک بھر خصوصاً خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہماری ترجیحات کے از سرِ نو تعیّن کا تقاضا کرتا ہے۔ اہلِ…
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) July 30, 2023
پی ٹی آئی کے سربراہ نے لکھا ہے کہ "ملک بھر خصوصاً خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہماری ترجیحات کے از سرِ نو تعیّن کا تقاضا کرتا ہے۔ اہلِ اقتدار سیاسی انجینئرنگ سے رُخ موڑ کر دہشت گردی کے انسداد کو ریاستی وسائل اور کوششوں کا مرکز بنائیں۔”
سابق وزیراعظم عمران خان نے مزید لکھا ہے کہ "پاکستان دہشت گردی کی ایک اور لہر کا ہرگز متحمّل نہیں ہوسکتا۔”
رہنما پی ٹی آئی تیمور جھگڑا
مزید برآں، پی ٹی آئی کے پی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر تیمور خان جھگڑا نے بھی دھماکے کی مذمت کی۔
انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "ہمارے سیاسی اختلافات ایک طرف لیکن بحیثیت پاکستانی اور پشتون ہم ایک ہیں۔ شہید ہونے والوں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کےلیے دعاگو ہیں۔ پاکستان کو بڑے محاذوں پر جنگ لڑنی ہے۔ میری دعا ہے کہ ہم دہشت گردوں کے خلاف جنگ کو اپنی ترجیح بنائیں۔ خیبرپختونخوا کو ایک بار پھر خون آلود ہونے سے بچائیں۔‘‘
قومی اسمبلی کے اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر کی مذمت
قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف اور ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی نے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
سوگوار خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا دہشت گردوں کا انتہائی قابل مذمت عمل ہے۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے دہشت گردوں اور ایسی بزدلانہ کارروائیوں میں ملوث افراد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ انسانیت اور قوم کے دشمن ہیں۔
انہوں نے دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔
مفتی منیب الرحمان نے بھی باجوڑ دھماکے کی مذمت کی۔
گورنر کے پی کا کہنا ہے کہ حملہ آئندہ انتخابات پر سوالیہ نشان ہے۔
کے پی کے گورنر حاجی غلام علی نے دھماکے کی مذمت کی اور تبصرہ کیا کہ کوئی بھی مذہب بے گناہ لوگوں کے قتل کی اجازت نہیں دیتا۔
انہوں نے زخمیوں کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور اس طرح کی کارروائیوں کو ’بزدلانہ‘ قرار دیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ حملہ ملک کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔
انہوں نے آئندہ انتخابات پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے اعتراف کیا کہ ’’سیکیورٹی میں کوئی غفلت ضرور ہوئی ہوگی۔