چوہدری پرویز الہیٰ کی حفاظتی ضمانت کا معاملہ: سرکاری وکیل کی عدم پیشی پر سماعت ملتوی
پنجاب حکومت کے وکیل کا کہنا ہے کہ خفیہ مقدمات میں الٰہی کی گرفتاری روکنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی رہائی سے متعلق پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی ، تاہم سرکاری وکیل کی عدم پیشی کے باعث سماعت ملتوی کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں چوہدری پرویز الٰہی کی رہائی کے حکم کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے سرکاری وکیل کے پیش نہ ہونے پر سماعت 7 اگست تک ملتوی کر دی۔
سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کی خفیہ مقدمات میں گرفتاری روکنے اور حفاظتی ضمانت دینے کا سنگل بنچ کا فیصلہ قانون اور آئین کے منافی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
9 مئی کے واقعات پر جے آئی ٹی نے عمران خان کو چوتھی بار طلب کر لیا
پنجاب حکومت کو 40 کروڑ روپے کا پرچم لہرانے کے اقدام کو مخالفت کا سامنا
عدالت نے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت کی۔ سنگل بینچ نے پرویز الٰہی کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں دیگر مقدمات میں گرفتاری سے روک دیا تھا۔
یہ پوچھے جانے پر کہ سنگل بنچ کے فیصلے میں قانون کے خلاف کیا ہے، پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل خالد اسحاق نے عدالت کو بتایا کہ سنگل بنچ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے چیمبر میں فیصلہ کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 199 کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی، ریکارڈ دیکھے بغیر فیصلہ خلاف قانون ہے۔
پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل خالد اسحاق نے کہا کہ ملزم کے پاس قانون کے مطابق متعلقہ عدالتوں کا فورم ہے۔
عدالت نے سنگل بنچ کے فیصلے پر حکم امتناعی بھی 7 اگست تک بڑھا دیا۔
پرویز الٰہی کے وکیل علی ظفر نے استدعا کی کہ حکومت کی اپیل ناقابل سماعت قرار دی جائے۔
علی ظفر نے کہا کہ حکومت نے سنگل بنچ کے سامنے اپیل کے لیے درخواست نہیں دی۔
جس کے بعد عدالت نے سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔
جسٹس ساجد محمود سیٹھی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اپیل کی سماعت کی۔
لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے حکام کو پرویز الٰہی کو خفیہ مقدمات میں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا اور انہیں حفاظتی ضمانت دے دی تھی۔