سندھ پولیس کا محکمہ انسداد دہشت گردی غیر فعال
سندھ پولیس کا کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ غیر فعال ہوگیا ، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے ہنگامی اجلاس میں سی ٹی ڈی میں تعینات افسران کی بازپرس کی اور سی ٹی ڈی کے دفاتر بند کرنے کی دھمکی دے دی۔
تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ کی سربراہی میں گزشتہ روز سی ٹی ڈی کے دفتر میں ہنگامی اجلاس ہوا ، اجلاس میں ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے افسران سے کارکردگی پر سوال کیا ، جس پر کمرے میں خاموشی چھا گئی ، ڈی آئی جی نے پھر سوال کیا ، جاپانی شہریوں پر حملے میں کیا پیش رفت کی گئی ، پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں کیا کارکردگی ہے ، ڈکیتی مزاحمت پر شہریوں کے قتل پر کتنے ملزمان کو گرفتار کیا گیا ،
ان تمام سوالات پر سی ٹی ڈی کے افسران نے خاموشی اختیار کرلی تو ڈی آئی جی نے افسران پر برہمی کا اظہار کیا ۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ نے کہا کہ اگر یہ کارکردگی ہے تو پھر سندھ پولیس کے کروڑوں روپے ضائع کرنے کی کیا ضرورت ہے ، اگر نا اہلی پر کروڑوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں تو پھر سی ٹی ڈی کو بند کردیتے ہیں ، مجھے یہ نہ بتائیں مخبر خاص کام کررہے ہیں بلکہ یہ بتائیں کہ اہم کیسز میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا ہے ،
میٹنگ میں ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے سوال کیا اگر کارکردگی صفر ہے تو سی ٹی ڈی میں تعینات اتنی نفری کیا کرتی ہے ، سی ٹی ڈی میں اتنے سیل بنائے گئے ہیں اور کارکردگی کا پوچھیں تو افسران گردنیں جھکا لیتے ہیں ۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ نے کہا کہ سی ٹی ڈی میں تعینات افسران کی کارکردگی پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نالاں ہیں جس پر اجلاس طلب کیا گیا تھا اور افسران سے ان کی کارکردگی کے حوالے سے بازپرس کی گئی تھی ۔ سی ٹی ڈی پولیس کے خلاف گزشتہ دو ماہ میں اغوا برائے تاوان کے تین مقدمات درج ہوچکے ہیں جبکہ 12 سے زائد افسران و اہلکاروں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے اور عہدوں سے بھی ہٹاگیا ہے جبکہ کچھ افسران کو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر نوکری سے برطرف بھی کیا گیا ہے ۔