حکومت اصلاحات کے باوجود فائلرز کی تعداد بڑھا نا سکی
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر مرتبہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کے باعث معاملے کو ٹالنا اب لوگوں کی عادت بن چکی ہے۔
حکومت کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود 8 لاکھ ٹیکس دہندگان نے سال 2020 میں ریٹرن جمع نہیں کرایا جس سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
لہٰذا اب ٹیکس گوشوارے جمع نا کرانے والے تمام افراد حکومتی ریڈار پر آگئے ہیں۔ حکومت نے سالانہ ٹیکس گوشوارے جمع نا کرانے والے شہریوں پر جرمانے عائد کرنے یا ادارہ جاتی کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اس حوالے سے ایف بی آر نے ریٹرن فائل نا کرنے والوں کو آن لائن سسٹم آئی آر آئی ایس کے تحت نوٹسز جاری کیے ہیں۔
حکومت پر دباؤ تھا کہ وہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کرے۔ تاہم ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا بلکہ ٹیکس فائلرز کو بذریعہ ای میل نوٹسز بھیجے گئے ہیں۔ جس میں انہیں 13 جنوری تک ٹیکس ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مالی سال 2018 میں حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف نے گوشوارے جمع کرنے کی تاریخ 30 ستمبر 2018 سے بڑھا کر 9 اگست 2019 تک کردی تھی۔
ایف بی آر حکام نے 3 لاکھ ٹیکس دہندگان کو انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے لیے 15 دن کی مہلت دی ہے ۔ 23 دسمبر کے بعد ان افراد پر 40ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے
ایف بی آر کو ٹیکس فائلرز میں کمی کا سامنا
حکومت کی کوششوں کے باوجود فائلرز کی تعداد میں اضافہ کیوں نہ ہوا؟
ماہر معاشیات اشفاق تولہ نے نیوز 360 سے گفتگو میں کہا کہ ہر سال ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کردی جاتی ہے ۔ جس کے باعث معاملے کو ٹالنا اب لوگوں کی عادت بن چکی ہے ۔ انہوں نے اس حوالے سے وکلاء کو بھی مورد الزام ٹہرایا ہے۔
اشفاق تولہ نے مزید کہا کہ جن افراد کی سالانہ تنخواہ 6 لاکھ سے کم ہے یا جو ریٹائرڈ ہیں ان کے لئے بھی فائلر ہونا لازمی ہے۔ کیونکہ اگر وہ کوئی جائیداد خریدیں گے یا ان کے نام سے کوئی پراپرٹی لی جائے گی ، تو فائلر نہ ہونے کی صورت میں ان پر جرمانہ عائد ہوگا۔