شاہد خاقان عباسی اور ندیم بابر کی بحث سے فائدہ؟
دنیا ٹی وی نے ایل این جی کے معاملے پر شاہد خاقان عباسی اور وزیر اعظم کے مشیر برائے پیٹرولیم ندیم بابر کے درمیان باقاعدہ بحث کا اہتمام کیاتھا
پاکستان میں پہلی بار مشیر برائے پیٹرولیم ندیم بابر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے درمیان ایل این جی کی خریداری سے متعلق ٹی وی مباحثہ ہوا۔
شاہد خاقان عباسی اور ندیم بابر نے موجودہ اور سابقہ حکومت کے مخالفین کے ساتھ حقائق اور اعدادوشمار پیش کرنے کے علاہ ایک دوسرے پر طنز کے شدید نشتر چلائے۔
تاہم اس طرح ایک نجی ٹی وی چینل پر باقاعدہ مباحثہ ایک انوکھا پروگرام تھا جسے عوام کی بڑی تعداد نے دیکھا۔
سوال یہ ہے کہ اس بحث مباحثہ سے کوئی حتمی نتیجہ نکلا یا نہیں؟
یہ بھی پڑھیے
سردیوں کی آمد کے ساتھ حسب معمول گیس کا کم پریشر
سوشل میڈیا پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اپنی جماعتوں کے نمائندوں کو فاتح قرار دینا شروع کردیا۔
Indeed. Shahid K Abbasi showed not just ignorance but also arrogance by not coming well prepared for the debate. Nadeem Babar was the clear winner tonight. https://t.co/rI67Ih956V
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) December 18, 2020
Today Nadeem Babar was to Shahid Khaqan Abbasi what Hard Talk was to Ishaq Dar .. explosive !
Great job exposing their propaganda Nadeem bhai pic.twitter.com/AY3D1bPnjF— Sayed Z Bukhari (@sayedzbukhari) December 18, 2020
موجودہ اور سابقہ حکومت کے عہدیداران کے درمیان یہ ایک بےمثال بحث تھی لیکن اس سے عوام کے مسائل کم نہیں ہوئے ہیں۔
اور آخر کار شاہد خاقان لائیو پروگرام میں رو پڑے۔
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) December 18, 2020
ملک بھر میں گیس کی قلت بڑھتی جارہی ہے۔ حتیٰ کہ جہاں یہ دستیاب ہے وہاں دن میں کئی گھنٹوں پریشر کم رہتا ہے۔
Shahid Khaqan Abbasi politely and logically asks Nadeem Babar why new LNG terminals weren’t built or why pipeline wasn’t laid. Nadeem sb doesn’t answer that. He talks about our gas contracts, which were the cheapest at the time. His LNG is the most expenses in Asia in 6 years.
— Miftah Ismail (@MiftahIsmail) December 18, 2020
اگرچہ حکومتی نمائندوں نے اس بحث میں خود کو فاتح قرار دے دیا ہے اور مہنگی ایل این جی کے لیے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔ لیکن اس بنیادی سہولت کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کو فوری اقدامات کا سہارا لینا چاہیے۔