وادی گریس کا دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع
برفباری کے بعد سڑکوں کی بندش کے باعث وادی میں نظام زندگی مفلوج ہوگیا ہے۔
آزاد کشمیر کے بالائی علاقے وادی گریس کا دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
وادی گریس آزاد کشمیر کی ضلع نیلم کی بالائی وادی ہے جو 40 کلومیٹر پر محیط ہے۔ لاکھوں کی آبادی پر مشتمل یہ وادی لائن آف کنٹرول سے متصل ہے۔ موسم سرما میں برفباری کے باعث دیگر علاقوں سے یہاں کا زمینی رابطہ منقطع ہوجاتا ہے۔
وادی گریس کا منقطع ہونے والا زمینی رابطہ کئی ہفتے گزرنے کے باوجود بھی بحال نہیں ہوسکا۔ یہاں کے مکینوں کو سڑکوں کی بندش کے باعث مریضوں کو اٹھا کر ضلعی ہیڈکواٹرآٹھ مقام کی جانب لے جانا پڑتا ہے۔ جبکہ مرحومین کی تدفین کے لیے میتوں کو بھی آبائی علاقوں میں لانا محال ہوتا ہے۔
وادی گریس کے جفاکش مرد و خواتین روزمرہ زندگی گزارنے کے لیے سامان اٹھا کر لانے پر مجبور ہیں۔ یہاں کے مکین گاڑیوں کو ہاتھوں سے کھینچ کر کہیں محفوظ مقامات پر پہنچاتے ہیں یا پھر ان کو برف والے مقامات سے نکال کر اس جگہ پہنچاتے ہیں جہاں سے روڈ بحال ہے۔
موجودہ حکومت نے وادی گریس کو بحال رکھنے کے لیے ڈوزر دینے کے وعدے کیے مگر کوئی بھی وعدہ وفا نہ ہوا۔
واضح رہے اس وادی سے ممبر قانون ساز اسمبلی منتخب ہونے والے شاہ غلام قادر اس وقت آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر بھی ہیں۔ سڑکوں کی بندش کے باعث خواتین کو مسائل کا سامنا ہے۔
مذکورہ علاقے میں زچہ وبچہ کے لیے کوئی گائنی ڈاکٹر دستاب نہیں جس کے باعث بیماری میں خواتین کو مظفرآباد منتقل کرنا ناممکن ہوجاتا ہے۔ بعض اوقات خواتین اس حالت میں انتقال بھی کرجاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان کے بالائی علاقوں میں برفباری
گزشتہ کئی روز سے کریم آباد، ہلمت، پھولاوئی، جانوئی، جندر سیری کے مقامی لوگ اس سڑک کو بحال کرنے سمیت دیگر سہولیات کے لیے احتجاج کر رہے ہیں لیکن ان کے مسائل کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اگر ان کے مسائل حل نہ کیے گئے تو وہ مظفرآباد قانون ساز اسمبلی کی طرف مارچ کریں گے۔