پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے ساتھ ہاتھ کردیا
بلاول بھٹو کے تحریک عدم اعتماد لانے کے اعلان کے بعد حکومتی وزراء نے طنزیہ ٹوئٹس کیے ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے ایک بار پھر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ساتھ ہاتھ کردیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے لانگ مارچ میں شریک ہونے کے بجائے اِن ہاؤس تبدیلی یعنی قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کردیا ہے۔
جمعے کے روز پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں انڈسٹریل زون کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے اور اس کے لیے اتحادیوں کو بھی منائیں گے۔
بلاول بھٹو کے تحریک عدم اعتماد لانے کے اعلان کے بعد حکومتی وزراء نے طنزیہ ٹوئٹس کیے ہیں۔
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ استعفوں سے شروع ہوئے اور جلسوں پررکے لیکن اب وہاں بھی بس ہوگئی۔ حزبِ اختلاف کے پاس کوئی حکمت عملی ہے اورنہ ہی منصوبہ بندی۔ کس مائی کے لال کی جرات ہے کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائے۔
اپوزیشن کے پاس نہ کوئ حکمت عملی ہے نہ پلان، استعفوں سے شروع ہوئے جلسوں پر رکے اب وہاں بھی بس ہو گئ تو عدم اعتماد کی گفتگو، کس مائ کے لال کی جرآت ہے وزیر اعظم کیخلاف تحریک عدم اعتمادلانے کی، آپ تاعمر قید اور نااھلی سے بچ گئے تو غنیمت سمجھئے گا،کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) January 24, 2021
فواد چوہدری نے پی ڈی ایم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ تاعمرقید اورنااہلی سے بچ گئے تو غنیمت سمجھیے گا۔‘
اتوار کو ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے وزیراعظم عمران خان کو منتخب کیا ہے اس لیے انہیں سلیکٹڈ کہنا بند کیا جائے۔ پی ڈی ایم جماعتوں کا شیرازہ بکھر چکا ہے۔ تحریک عدم اعتماد لانے والوں نے عمران خان کو وزیراعظم تسلیم کرلیا ہے جبکہ پی ٹی آئی عدم اعتماد کی تحریک کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کیا پیپلزپارٹی کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل ہوگئی؟
وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ حادثاتی چیئرمین شہزادے نے تحریک عدم اعتماد لانے کا خواب دیکھا جس کی تعبیر سے پہلے ہی اس کی اتحادی جماعتوں نے مخالفت کردی ہے۔ جعلی راجکماری اور پرچی چیئرمین ابوبچاؤ تحریک میں ہرحربہ آزماچکے لیکن سوائے رسوائی کے کچھ حاصل نہ ہوا۔ اب بوکھلاہٹ کا شکار پی ڈی ایم الٹی سیدھی حرکتیں کررہی ہے۔
حادثاتی چیئرمین شہزادے نے تحریک عدم اعتماد لانے کا خواب دیکھا جسکی تعبیر سے پہلے ہی اسکی اتحادی جماعتوں نے مخالفت کردی۔ جعلی راجکماری اور پرچی چیئرمین ابو بچاؤ تحریک میں ہر حربہ آزماچکے لیکن سوائے رسوائی کے کچھ حاصل نہ ہوا۔ اب بوکھلاہٹ کا شکار PDM الٹی سیدھی حرکتیں کررہی ہے۔
— Dr. Firdous Ashiq Awan (@Dr_FirdousPTI) January 24, 2021
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ حزبِ اختلاف کو اندازہ نہیں تھا کہ ان کا مقابلہ عمران خان کے ساتھ ہے۔ انہیں لگا کہ آگے مشرف ہے جس نے مرحومہ کلثوم نواز کے ایک جلسے کے بعد گھٹنے ٹیک دیئے تھے اور بدنام زمانہ این آر او شریف برادران کو دے دیا جس کے جرمانے اور نقصانات پاکستان آج تک ادا کر رہا ہے۔ اس بار بھی انہوں نے وہی طریقہ اپنایا۔
اپوزیشن کو اندازہ نہیں تھا کہ ان کا مقابلہ عمران خان کے ساتھ ہے-انکو لگا آگے مشرف ہے جس نے مرحومہ کلثوم نواز کے ایک جلسے کے بعد گھٹنے ٹیک دئیے تھے اور بدنام زمانہ NRO شریف برادران کو دے دیا جس کے جرمانے اور نقصانات پاکستان آج تک ادا کر رہا ہے۔اس بار بھی انہوں نے وہی طریقہ اپنایا
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) January 24, 2021
وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ چھوٹا بھائی کہتا ہے تحریک عدم اعتماد لاؤں گا، بیٹا ابھی آپ کے کھیلنے کھانے کے دن ہیں۔ جس کے ساتھ اللّٰہ ہواس کو کس کا ڈر۔ عمران خان اکیلے نہیں اللّٰہ اورپوری قوم ہمارے ساتھ ہے۔
چھوٹا بھائ کہتا ہے تحریک عدم اعتماد لاؤنگا
بیٹا ابھی آپ کے کھیلنے کھانے کے دن ہیں۔جس کے ساتھ اللّٰہ ہو
اس کو کس کا ڈر !
خان اکیلا نہیں
اللّٰہ اور پوری قوم ہمارے ساتھ ہے۔ pic.twitter.com/E9NmNAyLA0— Ali Muhammad Khan (@Ali_MuhammadPTI) January 24, 2021
واضح رہے کہ تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کر کے پاکستان پیپلزپارٹی پہلی بار اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹی ہے بلکہ اس سے قبل پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے فیصلہ پرقومی اسمبلی سے مشترکہ استعفوں سے پیچھے ہٹی تھی۔ اس کے بعد سینیٹ انتخابات میں بھی حصہ لینے کا فیصلہ کیا تھا جسے پی ڈی ایم نے تسلیم کیا۔
اِس کے بعد پی پی پی عمر کوٹ کے ضمنی انتخاب میں حصہ بھی لیا اورفتح حاصل کی۔ بلاول بھٹو زرداری اُسی فتح کے جشن کی وجہ سے پی ڈی ایم کے جلسے سے بھی غائب رہے اور اب ایک مرتبہ پھر تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کر کے پی ڈی ایم کے ساتھ ہاتھ کردیا ہے۔