سندھ کے نظر انداز کیے جانے والے دو کرکٹرز نے پاکستان کو ٹیسٹ جتوایا

فواد عالم کی پرفارمنس نے ناقدین کی سوچ کر بریک لگادی

پاکستان نے جنوبی افریقہ کو پہلے ٹیسٹ میں 7 وکٹوں سے شکست دے دی ہے۔ جہاں پاکستانی باؤلرز نے اپنا جادو جگایا وہیں 10 سال بعد بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی پر فواد عالم نے پہلی اننگز میں سنچری اسکور کرکے ناقدین کی سوچ کو شکست دے دی ہے۔ جبکہ 34 سال کی عمر میں ٹیسٹ کیپ حاصل کرنے والے نعمان علی نے دونوں اننگز میں کل 7 وکٹیں حاصلی کرکے پی سی بی کے سلیکٹر کو سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔

جنوبی افریقہ کے خلاف میدان میں اترنے والے پاکستان کرکٹ ٹیم کے 11 کھلاڑیوں میں سے 2 کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے۔ ایک آل راؤنڈر فواد عالم اور دوسرے نعمان علی ہیں۔ فواد عالم نے بدھ کے روز کراچی ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کے خلاف 109 رنز کی شاندار اننگز کھیلی تھی۔

اس سے قبل نیوزی لینڈ میں بھی انہوں ںے سنچری اسکور کی تھی۔ پاکستان نے آئی سی سی ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں شامل سری لنکا کے خلاف 2 ٹیسٹ میچز کی ہوم سیریز کے لیے 10 سال کے بعد مڈل آرڈر بلے باز فواد عالم کو طلب کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

فواد عالم کو موقع نا دینے والوں سے کون جواب طلب کرے گا؟

فواد عالم کی بہترین پرفارمنس کو دیکھتے ہوئے کرکٹ کے حلقوں میں ایک نئی بحث چھڑ گئی تھی کہ آخر فواد عالم کو 10 سال تک موقع کیوں نہیں دیاگیا۔ دوسری جانب ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین ریکارڈ رکھنے والے نعمان علی کو کیوں ابھی تک نظرانداز کیا گیا۔ کیا وجہ تھی جس باؤلر نے اپنے پہلے ٹیسٹ میں جنوبی افریقی کھلاڑیوں کو دھول چٹا دی۔

 قومی ٹیسٹ ٹیم میں ڈیبیو کرنے والے لیفٹ ارم اسپنر نعمان علی نے اہم اعزاز اپنے نام کرلیا۔ نعمان علی پہلے ہی ٹیسٹ میں 5 وکٹیں لینے والے 12ویں پاکستانی کھلاڑی بن گئے ہیں جبکہ نعمان علی پاکستان کے چوتھے اسپنر ہیں جنہوں نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں 5 وکٹیں لیں۔

جہاں کرکٹ کے حلقوں میں یہ بحث ہو رہی ہے کہ فواد عالم اور نعمان علی کو کیوں نظرانداز کیا گیا وہیں چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ فواد عالم کی ٹیم میں واپسی ان کی انتھک محنت اور لگن کا نتیجہ ہے۔ ’فواد کا ٹیم میں انتخاب ایمرجنگ کرکٹرز اور سلیکٹرز دونوں کے لیے ایک مثال ہے۔‘

پہلے ٹیسٹ میں دس سال بعد کرکٹ ٹیم میں واپسی اور 34 سال کی عمر میں ڈیبیو کرنے والے فواد عالم اور نعمان علی کی پرفارمنس نے کرکٹ کے حلقے میں اس سوال کی بازگشت سنائی دے رہی ہے کہ پی سی بی کی انتظامیہ کہیں جانتے بوجھتے اور تعصب کی بنیاد پر ٹیم کی سلیکشن تو نہیں کرتی؟ کیوں کہ فواد عالم اور نعمان علی کا تعلق کراچی ہے سلیکٹر کی جانب سے عرصہ دراز سے کراچی سے تعلق رکھنے والے کرکٹ ٹیلنٹ کو نظرانداز کیا جانا کس بات کی چغلی کھا رہا ہے۔

اگر کرکٹ جیسے کھیل کے ساتھ کرکٹ کے بڑوں کا یہ رویہ رہے گا تو آنے والے وقتوں میں پاکستان کرکٹ بین الاقوامی کرکٹ میں کہاں کھڑی ہوگی۔ اگر سفارش اور اقرباپروری ہی کی بنیاد پر ٹیم کی سلیکشن ہوتی رہی تو پھر ہمیں ہاکی کے انجام کو کسی صورت نہیں بھولنا چاہئے۔ دنیائے ہاکی میں پاکستان کا ایک نام تھا مگرآج دیکھ لیں مخالف ٹیمیں پاکستان کی ہاکی ٹیم کے ساتھ اس چیز کو بنیاد بنا کر کھیلتی ہے کہ اس سے ان کی ریٹنگ میں اضافہ ہوگا۔

متعلقہ تحاریر