ایپل اور فیس بک کے سربراہان کے درمیان جنگ کیوں چھڑی؟
صارفین کو خدشہ ہے کہ مارک زکر برگ اور ٹم کک کے درمیان مخاصمت کا اثر ان کی کمپنیوں کے صارفین پر پڑے گا۔
فیس بک کے سربراہ مارک زکر برگ اور ایپل کے سربراہ ٹم کک کے درمیان شروع ہونے والی زبانی لڑائی اب دو اداروں کی جنگ میں تبدیل ہورہی ہے۔
حال ہی میں ایپل کے سی ای او ٹم کک نے آئی فون میں کچھ بنیادی تبدیلیاں کی ہیں جن سے فیس بک کو اپنے کاروبار کی ترویج کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق دو بڑے اداروں فیس بک اور ایپل کے سربراہان کے درمیان ہونے والی زبانی لڑائی ذاتیات پر آگئی ہے۔ ایپل کے سی ای او ٹم کک نے آئی فون آپریٹنگ سسٹم (آئی او ایس) صارفین کے لیے نجی معلومات کی حفاظتی پالیسی کو اپناتے ہوئے اپنے فون میں کچھ بنیادی تبدیلیاں کی ہیں۔
ایپل نے اپنے صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت کے لیے آئی او ایس (آئی فون آپریٹنگ سسٹم) کی کمزوریوں کو ختم کرنے کے لیے سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹم کک کا کہنا ہے کہ اس پرائیویسی پالیسی سے ایپل کے صارفین کو یہ فائدہ ہوگا کہ اشتہارات بھیجنے سے پہلے اشتہاری کمپنی کو ایپل کے صارف سے پہلے اجازت لینا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستانیوں کی کمپنی سیف پے کو عالمی ادارے کا مالی تعاون
دوسری جانب فیس بک دنیا بھر میں سماجی رابطوں کے لیے استعمال کی جانے والی سب سے بڑی ویب سائٹ ہے۔ کمپنی کی آمدن کا سب سے بڑا ذریعہ اشتہارات ہیں۔ فیس بک کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ‘ایپل کی جانب سے کی جانے والی تبدیلیوں سے فیس کے محصولات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔’
2018 میں ایپل کے سی ای او ٹم کک نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ‘ہم اپنے فون میں کچھ بنیادی تبدیلیاں کررہے تاکہ صارفین موبائل استعمال کریں تو ہمیں تنقید کا سامنا نا کرنا پڑے جیسا کہ فیس بک کو کرنا پڑا تھا۔’
اس انٹرویو کے جواب میں فیس بک کے سربراہ مارک زکر برگ نے کہا کہ ‘ٹم کک کا انٹرویو ہماری حیثیت کو نقصان پہنچانے کے لیے تھا جو انتہائی غلیظ اور حقائق کے منافی تھا۔’
مارکیٹ میں دو بڑے اداروں کے سربراہان کے درمیان لڑائی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ 2014 میں ٹم کک نے فیس بک کے طریقہ کاروبار پر تنقید کرتے ہوئے اس کی سرزنش کی تھی۔
ادھر فیس بک نے اس بات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ ایپل کے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلیوں سے فیس بک کے اشتہارات اور ڈویلپرز کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔