پاکستان کسٹمز کے چھاپے، اسمگل شدہ کپڑا، پٹرول، ڈیزل، گاڑیاں برآمد
پاکستان کسٹمز نے 60 لاکھ ٹن کی آیوڈین بھی ضبط کی جو کہ غیر قانونی منشیات کے بنانے میں استعمال کی جاتی ہے۔ اس کارروائی کی تعریف بین الاقوامی ایجنسیز نے بھی کی ہے۔
رواں مالی سال جولائی تا جنوری یعنی 7 ماہ میں پاکستان کسٹمز نے اتنا ہی کام کیا جتنا گذشتہ مالی سال میں 12 ماہ میں کیا تھا۔ پاکستان کسٹمز نے رواں مالی کے پہلے 7 ماہ میں لگ بھگ 35 ارب روپے سے زیادہ کا اسمگل شدہ سامان ضبط کیا ہے۔ جبکہ گذ شتہ مالی سال میں 12 مہینوں میں اتنی ہی مالیت کا سامان پکڑا گیا تھا۔
یوں اسمگل شدہ سامان کی ضبطگی کے لحاظ سے ایف بی آر کی کارکردگی 59 فیصد بہتر ہوئی۔ اسمگل شدہ گاڑیاں پکڑنے کے لحاظ سے ایف بی آر کے کسٹم ونگ کی کارکردگی 66 فیصد بڑھی۔ 11.3 ارب روپے مالیت کی بغیر کسٹم ڈیوٹی ادا کی ہوئی گاڑیاں پکڑی گئیں۔
گذ شتہ مالی سال کی نسبت رواں مالی سال 105 فیصد اضافہ کے ساتھ 3.4 ارب روپے کی اسمگل شدہ چھالیہ پکڑی گئی۔ 28 فیصد اضافہ کے ساتھ 1.9 ارب روپے کا اسمگل شدہ کپڑا پکڑا گیا۔ 70 فیصد اضافہ کے ساتھ 55 کروڑ روپے کے اسمگل شدہ سگریٹس ضبط کی گئیں۔ 113 فیصد اضافہ کے ساتھ 49 کروڑ روپے کے اسمگل شدہ آٹو پارٹس قبضے میں لیے گئے۔ 67 فیصد اضافہ کے ساتھ 38 کروڑ روپے کی الیکٹرانک اشیاء ضبط کی گئیں۔ 93 فیصد اضافہ کے ساتھ 90 کروڑ روپے کا ڈیزل اور 104 فیصد اضافہ کے ساتھ 27 کروڑ روپے کے اسمگل شدہ زیورات و جواہرات بھی ضبط کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیے
سی پیک کے تحت 28 ارب ڈالرز کے نئے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
اسمگلنگ کی روک تھام میں چیئرمین ایف بی آر کی دلچسپی کی وجہ؟
فیڈرل بورڈآف ریونیو کے موجود چیئرمین جاوید غنی، کسٹم گروپ سے تعلق رکھتے ہیں اور اس سے پہلے ایف بی آر میں ممبر کسٹم کی ذمہ داریوں کو سنبھالتے رہے ہیں۔ اسمگلنگ سے مقامی معیشت کو نقصان سے بچانے کےلیے وہ خاص توجہ دیتے ہیں۔ ان کی خصوصی دل چسپی کی وجہ س رواں مالی سال بڑی مالیت کی شراب، نہایت قیمتی اور نایاب باز اور بڑی مقدار میں منشیات بھی ضبط کی گئی۔
پاکستان کسٹمز نے 60 لاکھ ٹن کی آیوڈین بھی ضبط کی جو کہ غیر قانونی منشیات کے بنانے میں استعمال کی جاتی ہے۔ اس کارروائی کی تعریف بین الاقوامی ایجنسیز نے بھی کی ہے۔
غیر قانونی پٹرول پمپس کے خلاف موثر کارروائیوں کے نتیجے میں 2000 غیر قانونی پیٹرول پمپس بند کیے گئے اور ذمہ داران کے خلاف تادیبی کارروائی کا آغاز کیاگیا۔ ان اقدامات کے نتیجے میں مقامی صنعت کو اپنے کاروبار کی ترقی کے لئے سازگار ماحول میسر آیا ہے۔