معاشی شعبے میں کامیابیاں حاصل کرنے والی پاکستانی خواتین

شمشاد اختر، راحت کونین، زارا نعیم ڈار اور سیما کامل پاکستان کی اُن خواتین میں شامل ہیں جو خود کو منوا کر ملک کا فخر بنی ہیں۔

پاکستان میں دنیا بھر کی طرح 8 مارچ کو یومِ خواتین منایا جارہا ہے اور بڑے شہروں میں عورت مارچ کے نام پر ریلیاں اور جلوس نکالے جارہے ہیں۔ عورت مارچ کے دن پاکستان کی اُن خواتین کو یاد رکھا جانا چاہیے جنہوں نے کسی بھی شعبے میں نمایاں کاکردگی دکھا کر ملک کا نام روشن کیا ہے۔ شمشاد اختر، راحت کونین، زارا نعیم ڈار اور سیما کامل ایسی ہی پاکستانی خواتین ہیں جنہوں نے معاشی شعبے میں خود کو منوایا ہے۔

شمشاد اختر

پاکستانی خواتین کسی سے پیچھے نہیں ہیں اور قوم کی ان بیٹیوں نے کئی مواقع پر ملک کو سرخرو کیا ہے۔ شمشاد اختر کا شمار اُن پاکستانی خواتین میں ہوتا ہے جنہوں نے ملک کے معاشی شعبے میں خود کو منوایا ہے اور ثابت کیا ہے کہ وہ کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ شمشاد اختر پاکستان کی ماہر اقتصادیات سفارتکار اور دانشور ہیں۔ وہ پاکستان کے مرکزی بینک (اسٹیٹ بینک آف پاکستان) کی 14ویں گورنر کے طور پر خدمات سرانجام دے چکی ہیں۔ جبکہ اُنہوں نے اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل بان کی مون اور عالمی بینک میں مشیر اعلی کے طور پر بھی فرائض انجام دیے۔

معاشی سیکٹر میں ملک کا نام روشن کرنے والی پاکستانی خواتین
The News

دسمبر 2013 میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے شمشاد اختر کو اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل کے زیریں ممالک اور ایشیاء اور بحرالکاہل کے مالیاتی اور سماجی کمیشن کی 10ویں چیف سیکرٹری کے طور پر منتخب کیا گیا تھا۔

23 اکتوبر 2007 کو شمشاد اختر کو یوروومنی ادارہ جاتی سرمایہ کار نے ایشیاء 2007 کے لیے بہترین سینٹرل بینک کا گورنر بنایا تھا۔ 11 نومبر 2008 کو وال اسٹریٹ جرنل نے شمشاد اختر کو ایشیاء کے 10 بہترین اداروں کے سربراہان میں شامل کیا تھا۔

راحت کونین

ان خواتین میں ایک نمایاں نام راحت کونین حسن کا بھی ہے جنہیں گذشتہ برس کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی چیئرپرسن کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ انہوں نے لندن کے کنگز کالج سے قانون کی تعلیم حاصل کی ہے۔ راحت کونین معاشی شعبے میں 25 سال کا وسیع تجریہ رکھتی ہیں۔

اُنہوں نے 7 سال (2007 سے 2010) تک سی سی پی کی بانی ممبر کی حیثیت سے کام کیا ہے۔ جبکہ 2010 سے 2013 تک انہوں نے ادارے میں بطور چیئرپرسن خدمات انجام دیں۔

معاشی سیکٹر میں ملک کا نام روشن کرنے والی پاکستانی خواتین

2013 میں گلوبل کمپیٹیشن ریویو نے راحت کونین کو گلوبل اینٹی ٹرسٹ کی 100 کامیاب خواتین کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

اس سے قبل راحت کونین 2001 میں سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی جنرل کونسل اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے طور پر بھی خدمات سرانجام دے چکی ہیں۔

راحت کونین کو بہترین کارکردگی دکھانے پر ستارہ امتیاز کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا۔

زارا نعیم ڈار

قوم کی ایک اور باعثِ فخر بیٹی زارا نعیم ڈار نے ہیں جنہوں نے گذشتہ برس دسمبر میں ہونے والے اے سی سی اے (ایسوسی ایشن آف چاٹرڈ سٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس) کے فنانشل رپورٹنگ کے امتحان میں 179 ممالک کے طلباء کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

معاشی سیکٹر میں ملک کا نام روشن کرنے والی پاکستانی خواتین

دسمبر 2020 میں اے سی سی اے کے فنانشل رپورٹنگ کے امتحان میں 179 ممالک کے 5 لاکھ 27 ہزار سے زائد طلباء نے حصہ لیا تھا۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے تعلق رکھنے والی زارا نعیم ڈار نے ان لاکھوں طلباء کو پیچھے چھوڑتے ہوئے امتحان میں ٹاپ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

زارا نعیم علی ظفر کی مداح نکلیں

زارا نعیم نے اس امتحان میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کر کے پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔

سیما کامل

معاشی شعبے میں ملک کا نام روشن کرنے والی پاکستانی خواتین میں سیما کامل بھی شامل ہیں جو ایک بینکر ہیں۔ انہوں نے 1983 میں برطانیہ کی کنگسٹن یونیورسٹی سے کاروبار میں ڈگری حاصل کی تھی اور لندن سٹی یونیورسٹی سے ماسٹر آف بزنس ایڈمنسٹریشن (ایم بی اے) کیا تھا۔ آکسفورڈ یونیورسٹی نے انہیں ترقیاتی معاشیات کی تعلیم حاصل کرنے کی پیشکش کی تھی لیکن ان کے اہل خانہ تنخواہ کے متحمل نہیں ہوسکتے تھے اس لیے وہ کام کرنے کے لیے واپس کراچی چلی گئیں۔

انہوں نے کریئر کا آغاز کراچی میں امریکن ایکسپریس 1986 میں کارپوریٹ ریلیشنز مینجر کی حیثیت سے کیا۔ اس کے بعد وہ اے این زیڈ گرائنڈ لیز بینک کراچی اور پھر لاہور منتقل ہوگئیں۔ 1990 کی دہائی کے وسط میں سیما کامل نے میلبورن میں 2 سال کام کیا جس کے بعد پاکستان واپس آگئیں۔ 2000 میں سیما کامل سینئر کریڈٹ آفیسر کی حیثیت سے نئی پیرنٹ کمپنی میں گئیں۔

معاشی سیکٹر میں ملک کا نام روشن کرنے والی پاکستانی خواتین
Business Standards

سیما کامل نے اپریل 2001 میں علاقائی کارپوریٹ بینکنگ یونٹ چلانے کے لیے حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) میں شمولیت اختیار کی۔ جنوری 2011 میں سیما کامل کو حبیب بینک لمیٹڈ کے برانچ بینکنگ نیٹ ورک کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

2016 میں انہوں نے خواتین کو خدمات دینے کی کوشش کی اور ایچ بی ایل نساء کا آغاز کیا۔ اس خدمت کے لیے بینک کو عالمی بینکنگ الائنس فار ویمن نے جی بی اے ویمن چیمپیئن کا لقب دیا۔

مارچ 2017 میں سیما کامل کو پاکستان ٹوڈے نے ’کاروبار میں پاکستان کی واحد طاقتور خواتین‘ کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

وہ مئی 2017 میں یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (یو بی ایل) کی صدر اور چیف ایگزیکٹو بنی تھیں اور تاحال اسی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔

متعلقہ تحاریر