بھگت سنگھ نے انڈین کسانوں کی تحریک کو دوام بخشا
مودی سرکار کے خلاف سراپا احتجاج کسانوں کا کہنا ہے بھگت سنگھ کی شخصیت ان کے لیے ’انقلاب‘ کی علامت ہے۔
انڈین انقلابی ہیرو بھگت سنگھ نے 9 دہائیوں بعد بھی انڈیا میں احتجاج کرنے والے کسانوں کی تحریک کو دوام بخش دیا ہے جو اپنے احتجاج کے دوران بھگت سنگھ کے بینرز اور پوسٹرز اُٹھائے نعرے لگاتے دیکھے گئے ہیں۔
انڈیا میں مودی سرکار کے خلاف اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کرنے والے کسانوں نے منگل کے روز انقلابی ہیرو بھگت سنگھ کی 90 ویں برسی منائی ہے۔ اس موقع پر کسانوں نے اُن کی تصاویر والے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر انقلابی نعرے درج تھے۔
انڈین میڈیا کے مطابق بھگت سنگھ کی برسی میں مختلف کسان تنظیموں، سکھ رہنماؤں اور نوجوان انقلابیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ بھگت سنگھ حق کی آواز اٹھانے والوں کے لیے ’انقلاب‘ کی علامت ہیں۔
مودی سرکار کے خلاف سراپا احتجاج کسانوں نے بھگت سنگھ کے 2 ساتھیوں راج گورو اور سکھ دیو کی بھی برسی منائی جنہیں 1931 میں انگریز سرکار نے پھانسی دی تھی۔
برسی کے موقع پر کسانوں کی کثیر تعداد نے انقلابی ہیروز کو خراج تحسین کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ’سم یکت کسان مورچہ‘ سے جڑے رہیں۔
یہ بھی پڑھیے
احتجاجی کسان دہلی کی سرحد پر پکے گھر بنانے لگے
انڈین میڈیا کے مطابق گذشتہ 10 ماہ سے جاری احتجاج میں مظاہرین نے ایسی ٹی شرٹس پہن رہے ہیں جن پر بھگت کی تصاویر چھپی ہوئی ہیں اور جہاں جہاں احتجاج کیا جارہا ہے وہاں ایسے بینرز آویزاں کر رکھے ہیں جن پر انقلابی ہیرو کا نعرہ ’انقلاب زندہ باد‘ کے الفاظ کندہ ہیں۔
احتجاجی کسانوں نے منگل کے روز برسی کی تقریب میں ’رنگ دے بسنتی چولہ‘ کا مشہور ترانہ بھی گایا کیونکہ اس ترانے کا تعلق ان کے لوک ہیروز کے ساتھ ہے۔
تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ پھانسی چڑھنے سے قبل بھگت سنگھ نے آزادی کا ایک مکمل ایجنڈا لکھا تھا جس میں یہ بات بھی تحریر تھی کہ ’کسانوں کو جاگیرداری نظام سے آزاد کیا جائے۔ کسانوں کے قرضے معاف ہونے چاہئیں کیونکہ قرض کے شکار کسانوں کو ان کی فصلوں کی پوری قیمت حاصل نہیں ہوتی۔‘
انڈین اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق بھگت سنگھ کی پھانسی کو 9 دہائیاں گزر چکی ہیں مگر انڈیا میں آج بھی وہی فرسودہ روایات عام ہیں۔ تمام وسائل پر جاگیرداروں کا قبضہ ہے اور عام کسان اپنے حقوق کے لیے احتجاج کررہا ہے۔
9 دہائیوں قبل انقلابی نوجوان بھگت سنگھ نے ہندوستان کی آزادی کے لیے آواز بلند کی تھی۔