بجٹ سے پہلے منی بجٹ 290 ارب کے 2 آرڈیننس جاری
140 ارب روپے بجلی مہنگی کرکے کمائے جائیں گے اور 150 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں وصول کیے جائیں گے۔
وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط پر عمل کرتے ہوئے انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا ہے۔ انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس میں150ارب روپے کی ٹیکس کی چھوٹ کو ختم کر دیا گیا ہے۔ آرڈیننس کے نفاذ سے ٹیکس آمدن میں 150 ارب روپے کا اضافہ ہوگا اور آرڈیننس فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔
ٹیکس قوانین میں 75 سے زیادہ ترامیم کی گئی ہیں۔ شوکت خانم میموریل ٹرسٹ، شریف ٹرسٹ، عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ کو حاصل ٹیکس چھوٹ برقرار ہے۔ آرڈیننس میں62 اداروں کو ٹیکس کریڈٹ کی سہولت دے دی گئی ہے۔ کاروباری مقامات پر این ٹی این یا بزنس کارڈ آویزاں کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ این ٹی این آویزاں نہ کرنے پر جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
فریش گریجویٹس کو حاصل ٹیکس کی چھوٹ بھی واپس لے لی گئی۔ پی سی بی سمیت کھیلوں کی تمام تنظیموں کی ٹیکس چھوٹ کو ٹیکس کریڈٹ میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ فلم انڈسٹری کے لیے ٹیکس کی چھوٹ ختم کردی گئی، آمدن کم ظاہر کرکے ٹیکس بچانے والوں پر جرمانے عائد کیے گئے ہیں اور آمدن کم ظاہر کرنے پر واجب الادا ٹیکس کا 50 فیصد جرمانہ عائد ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
بجلی گیس مہنگی ہوگی اور انکم ٹیکس کا دائرہ بڑھایا جائے گا
دکان پر ٹیکس نمبر آویزاں نہ کرنے پر5 ہزار روپے جرمانہ عائد ہوسکتا ہے۔ انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے پر 5000 روپے جرمانہ ہوگا۔ آرڈیننس کے تحت نئی آئل ریفائنری لگانے پر صرف 31 دسمبر 2021 تک چھوٹ ہوگی۔ یکم جنوری سے نئی آئل ریفائنری لگانے پر ٹیکس عائد ہوگا۔ نجی بجلی گھروں پر یکم جولائی 2021 کے لیے انکم ٹیکس عائد ہوگا۔ درسی کتابوں شائع کرنے والے بورڈز پر انکم ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ تھر مائننگ کمپنی کے لیے بھی ٹیکس چھوٹ ختم کردی گئی ہے۔
سعودی پاک انڈ سٹریئل اینڈ ایگریکلچر انویسٹمنٹ کمپنی، لیبیا فارن انوسٹمنٹ کمپنی، کویت فارن ٹریڈنگ اینڈ کنسٹریکٹنگ انویسٹمنٹ کمپنی، کویت انویسٹمنٹ اتھارٹی، پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے منافع پر انکم ٹیکس کی چھو ٹ ختم کردی گئی ہے اور اب ان پر معمول کا انکم ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے۔
انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس کے مطابق پاکستان میں تمام اسپورٹس اور گیمز ہاکی، کرکٹ، فٹ بال، ٹینس، گالف، کی ترقی کے لیے قائم ایسوسی ایشنوں کی آمدن پر انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم کردی گئی ہے اور ان پر انکم ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے۔
انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس کے مطابق میسرز ایسٹرو، میسرز نواٹیک نامی کمپنیوں کو دستیاب انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم کر کے ان پر انکم ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے۔
پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے ذرائع جن میں شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی کی پیداوار شامل ہے جیسی گرین فیلڈ انڈ سٹری کو ان کی سرمایہ کاری پر25 فیصد ٹیکس کریڈٹ دینے کی تجویز ہے تاکہ ملک میں چھوٹے قابل تجدید ذرائع سے بجلی کی پیداوار کے منصوبوں کو نجی شعبے میں فروغ دے کر نجی شعبے میں بجلی کی پیداوار بڑھائی جا سکے۔
جس نئی سرمایہ کاری پر25فیصد ٹیکس کریڈٹ دستیاب ہوگا ان میں نئی مشنری، پلانٹ کی خریداری اور اس کی تنصب، نئی صنعت کے قیام کے لیے عمارت کی تعمیر، ہارڈ وئیر اور سافٹ وئیر کی تنصیب، اور دیگر کیپیٹل گڈز کی خریداری میں کی جانے والی سرمایہ کاری پر25 فیصد ٹیکس کریڈٹ دستیاب ہوگا۔
پاکستان میں تیار ہونے والے موبائل فون کی ملک بھر میں فروخت پر ٹرن اوور ٹیکس کی چھوٹ دینے کی تجویز ہے تاہم موبائل فون مینیو فیکچررز کو انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے نظام میں رجسٹر ہونے سے مشروط سہولت فراہم کی گئی ہے۔
آرڈیننس کے بعد بجلی 5 روپے سے زیادہ مہنگی
نیپرا ایکٹ میں ترمیم کا آرڈیننس بھی آگیا ہے جس میں حکومت کو 140 ارب روپے بجلی سے وصول کرنے کا اختیار مل گیا ہے۔ حکومت بجلی کے بلوں پر 10 فیصد سرچارج وصول کرسکے گی۔ آئندہ 3 سے 5 سال میں بجلی کے صارفین 700 ارب روپے سے زیادہ کے اضافی بوجھ کے لیے تیار ہوجائیں۔
حکومت کو ایک روپے 40 پیسے فی یونٹ تک سرچارج لگانے کا اختیار مل گیا۔ آرڈیننس کے تحت وفاقی حکومت کو اضافی سرچارج, بجلی مذید مہنگی کرنے کا اختیار مل گیا، نیپرا ایکٹ میں ترمیم کے آرڈیننس کا اطلاق فوری ہوگا۔
مسلم لیگ ن نے حکومت کو سرچارج عائد کرنے کا اختیار ختم کردیا تھا۔ حکومت کے پاس آئندہ 2 سال میں 3 مرحلوں میں سال 2023 تک بجلی ساڑھے 5 روپے تک الگ سے مہنگی کرنے کا اختیار ہوگا۔
آریڈیننس کے ذریعے وفاقی حکومت بجلی کی قیمت کے 10 فیصد تک سرچارج لگا سکے گی۔ ڈسکوز کی ریونیو ضروریات کے 10 فیصد تک سرچارج عائد ہوسکے گا۔ آرڈیننس سے عوام پر سرچارج کی مد میں 140 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا اور بجلی کے نظام کے ذریعے سالانہ 1400 ارب روپے حاصل کرنے ہیں۔
آرڈیننس کی حمایت میں حکومت کا موقف ہے کہ سرکلر ڈیٹ کے حل کے لیے سرچارج لگانا ضروری قرار دیا دیا ہے اور نیپرا کو بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے خود مختاری مل گئی ہے۔
ان تمام آرڈیننسز سے معاشی مشکلات تو آئیں گی لیکن فی الحال عالمی بینک کی جانب سے ایک بہتر خبر سامنے آئی ہے کہ اُس نے پاکستان کے لیے 600 ملین ڈالرز کا قرضہ منظور کر لیا ہے۔
اِس قرضے سے پاکستان اپنے احساس غربت مٹاؤ پروگرام میں وسعت لاسکے گا اور غریب طبقے میں معاشی جھٹکے برداشت کرنے کی قوت پیدا کر سکے گا۔