حکومت کا تیل سے چلنے والی آئی پی پیز کو خریدنے کا ارادہ

حکومت آئندہ 5 سال میں گھریلو اور صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرنے پر مجبور ہوگی۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی تابش گوہر نے بلومبرگ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی حکومت تیل سے چلنے والے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے جس سے گردشی قرضوں کے تحت ان کے بقایا جات ادا کرنے کے بجائے اگلے 7 سال میں  کم از کم 300 ارب روپے کی بچت ہوگی۔

تابش گوہر کے مطابق پاکستان بجلی پیدا کرنے والے آئی پی پیز کو 400 ارب روپے تاخیر کی مد میں ادا کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بینکوں سے رجوع کرے گی جو قرضوں کی بقایا رقم کو نئی شکل دیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

آئی پی پیز چلیں تو فائدہ نا چلیں تو چاندی

پاکستان توانائی کے شعبے کے گردشی قرضے کے 2 اشاریہ 2 کھرب روپے یعنی 14 بلین ڈالر قرض واپس ادا کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے لیے بھی توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے کو نسبتاً کم کرنا بھی ایک شرط ہے۔ اگر قرض پر قابو نہ پایا گیا تو 2023 تک یہ بڑھ کر 4 اشاریہ 5 کھرب روپے ہوجائے گا۔

گردشی قرضوں کے مسئلے کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستانی حکومت تیل پر چلنے والے تمام بجلی گھروں کی ایک ساتھ خریداری کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس میں حب پاور کمپنی بھی شامل ہے۔

تابش گوہر بلومبرگ
Xinhua

تابش گوہر نے بلومبرگ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ان اقدامات کے باوجود حکومت آئندہ پانچ سال میں گھریلو اور صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرنے پر مجبور ہوگی۔

تابش گوہر کے مطابق حکومت آئل ریفائنریز کو اپ گریڈ ہونے کے لیے 2 ارب ڈالر کی مراعات دینے کا بھی منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس مقصد کے  لیے درآمد شدہ سامان پر ڈیوٹی ختم کرنے کی سہولت فراہم کی جائے گی۔

اس اقدام کو اٹھائے جانے کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں تیل کی بہت سی ریفائنریز میں ایسا تیل پیدا ہورہا ہے جس کی طلب نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر