نسوار کا استعمال خیبرپختونخوا کے لوگوں کی پہچان

پشاور، بنوں اور صوابی کے علاقوں می کالی اور ہری نسوار ذائقے کے اعتبار سے اپنی پہچان آپ ہے۔

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں نسوار استعمال ہونے والا وہ نشہ اور چسکا ہے جو صوبے کے لوگوں کی پہچان بن چکا ہے۔ پٹھانوں کے حوالے سے تو یہاں تک کہا جاتا ہے کہ پٹھان اور نسوار لازم و ملزوم ہیں۔

صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاو میں نسوار کی درجنوں اقسام شوق سے استعمال کی جاتی ہیں لیکن بنوں کی نسوار اور صوابی کی ہری اور کالی نسوار کافی مقبول ہے۔

نسوار بنانے کے لیے تمباکو کے پتوں کو باریک پیس کر اس میں چونا استعمال کیا جاتا ہے جبکہ کالی نسوار کے ساتھ کوئلے کی راکھ کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ نسوار کو تیار کرنے کے بعد اسے ڈبیوں اور پلاسٹک کی تھیلیوں میں ڈال کر فروخت کیا جاتا ہے۔ نسوار کے شوقین افراد جب چاہتے ہیں اس کی چٹکی بنا کر استعمال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

مریم نواز ڈاکٹر یاسمین راشد کے لیے دعاگو

خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقوں میں تمباکو کی بہترین فصل پیدا ہوتی ہے جو صرف نسوار بنانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ اس وقت پشاور، صوابی، بنوں اور چارسدہ کی نسوار اپنے خاص ذائقے کی وجہ سے لوگوں میں زیادہ مقبول ہے۔

 

اگر نسوار کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ امریکہ سے ہوتی ہوئی یورپ اور پھر تیسری دنیا کے ممالک تک پہنچی تھی لیکن اسے زیادہ پذیرائی پختون علاقوں نے دی تھی۔

پاکستان سمیت افغانستان میں بھی نسوار کو نہ صرف نشے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے بلکہ جن اشیاء سے نسوار تیار کی جاتی ہے انہیں کاشت کر کے دیگر ممالک کو فروخت بھی کیا جاتا ہے۔

نسوار کے حوالے سے اگر اس کے نقصانات دیکھے جائیں تو اس سے نہ صرف منہ کے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے بلکہ دانتوں اور مسوڑھوں کے مختلف امراض بھی پیدا ہوتے ہیں۔ ان تمام امراض سے آگاہی ہونے کے باوجود بھی اس نشے کے شوقین افراد کی تعداد کم نہیں ہے۔ نسوار کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے اسے باقاعدہ پختونوں اور پختون خطے کی سوغات کہا جاتا ہے۔

متعلقہ تحاریر