نریندرہ مودی کو صحت اور سیاست کے میدان میں مشکلات کا سامنا
بھارتیہ جنتا پارٹی کو مغربی بنگال، تامل ناڈو اور کیرالہ کے ریاستی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انڈیا کی 4 ریاستوں میں حالیہ انتخابات میں شکست کے بعد وزیراعظم نریندرہ مودی کی صحت اور سیاست کے میدان میں مشکلات بڑھ گئی ہیں۔
انڈیا کی 4 ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام ہونے والے انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے اور انہیں صرف آسام میں کامیابی پر صبر کرنا پڑے گا۔ نریندرہ مودی کی جماعت بی جے پی کی مغربی بنگال، تامل ناڈو اور کیرالہ کے حالیہ انتخابات میں شکست سے ان کی سیاست میں مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔
انڈین میڈیا کے مطابق مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کی قیادت میں ترنمول کانگریس کی یہ مسلسل تیسری فتح ہے۔ کیرالہ میں حکمراں بائیں بازو کا محاذ دوسری مرتبہ کامیاب ہوا ہے۔ تامل ناڈو میں کانگریس کی اتحاد والی دراویڈا مننتر کتھاگم (ڈی ایم کے) پارٹی کو کامیابی ملی ہے جبکہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ پڈوچیری میں کانگریس کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا اور این آر سی اتحاد نے کامیابی حاصل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
خواتین کے حقوق کے فروغ کے لیے فلسطینی خواتین کی سائیکلنگ
66 سالہ ممتا بنرجی تیسری مرتبہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ بنیں گی جن کی جماعت نے ان انتخابات میں ریاستی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل کی ہے۔ ترنمول کانگریس نے 294 ممبران پر مشتمل اسمبلی کی 200 سے زیادہ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی اپنی پوری قوت لگا دینے کے باوجود مغربی بنگال اسمبلی کے انتخابات میں ممتا بنرجی کی کامیابی نے ہندو قوم پرست جماعت اور بالخصوص وزیر اعظم مودی نریندرہ مودی کے لیے سیاست میں مشکلات بڑھا دی ہیں۔
یوں تو تمام اسمبلی کے انتخابات اہمیت کے حامل تھے لیکن سب کی نگاہیں مغربی بنگال پر تھیں کیونکہ ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے وہاں اپنی پوری طاقت لگا دی تھی۔
انڈیا میں کرونا کی وباء کی وجہ سے پیدا شدہ صورت حال کے باوجود خود انڈین وزیر اعظم نریندرہ مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے درجنوں ریلیوں سے خطاب کیا۔ ان ریلیوں میں لاکھوں افراد کسی احتیاط کے بغیر شریک ہوئے۔ بی جے پی نے اپنے درجنوں مرکزی وزراء اور پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں سمیت ہزاروں کارکنوں کو انتخابی مہم میں لگا دیا تھا۔
انڈیا کے سیاست پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ بنگال میں 8 مراحل میں انتخابات کرانے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا لیکن ایسا نہیں ہوا ہے۔
انڈیا کو آج خطرناک عالمی وباء کرونا کی دوسری لہر کا سامنا ہے۔ وزیراعظم نریندرہ مودی کو کرونا سے نمٹنے میں ناکامی پر پورے انڈیا میں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور سوشل میڈیا پر ان کے خلاف احتجاج اور استعفے کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں۔
India’s second wave is now the worst Covid-19 surge in the world. So far, Prime Minister Narendra Modi has responded by ordering a social media crackdown on posts critical of the government’s handling of the crisis and on posts calling for his resignation pic.twitter.com/VTX0M7Z4fD
— TRT World (@trtworld) May 4, 2021
انڈین میڈیا کے مطابق انڈیا میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 3 لاکھ 57 ہزار سے زیادہ کے کرونا کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ اسی دوران وباء سے متاثرہ 3 ہزار 449 افراد موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔
انڈیا میں کرونا کی وباء کو شکست دینے والوں کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ریکارڈ 3 لاکھ 20 ہزار مریض صحتیاب ہوئے ہیں۔ ملک میں اب تک 15 کروڑ 89 لاکھ 32 ہزار 921 افراد کو کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کے ٹیکے لگائے جاچکے ہیں۔
انڈیا کی مرکزی وزارت صحت کی جانب سے منگل کی صبح جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 3 لاکھ 57 ہزار 229 نئے کیسز سامنے آنے سے متاثرہ افراد کی تعداد 2 کروڑ 02 لاکھ 82 ہزار 833 ہوگئی ہے۔ کرونا کی وباء سے متاثرہ تشویشناک کیسز کی تعداد 34 لاکھ 47 ہزار 133 ہوگئی ہے۔